صحافی خود محفوظ نہیں ہو گا تو بنیادی انسانی حقوق پر کیسے بات کرے گا، اسلام آباد ہائیکورٹ
رپورٹ: آصف نوید
اسلام آباد ہائیکورٹ نے صحافیوں کوقانونی تحفظ دینےسے متعلق کیس میں وفاقی حکومت کوآئندہ سماعت تک جواب جمع کرانے کا حکم دے دیا، عدالت نے کہا کہ صحافی خود محفوظ نہیں ہو گا تو بنیادی انسانی حقوق پر کیسے بات کرے گا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے صحافیوں کو قانونی تحفظ دینے سے متعلق پی ایف یو جے کی درخواست پر سماعت کی، ڈپٹی اٹارنی جنرل طیب شاہ اور وکیل درخواست گزار عدالت میں پیش ہوئے۔
عدالتی استفسار پر وکیل پیمرا نے پیمرا کی جانب سے رپورٹ جمع کروانے کا بتایا۔
عدالت نے پیمرا کی رپورٹ پر سینئر صحافی کو معاونت کرنے کا حکم دیتے ہوئے ڈپٹی اٹارنی جنرل کو کاپی فراہم کرنے کا کہا۔
چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ صحافی جب خود محفوظ نہیں ہو گا تو بنیادی انسانی حقوق پر کیسے بات کرے گا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ جرنلسٹس ایسوسی ایشن کے وکیل نے وفاقی حکومت کو جواب جمع کرانے کی استدعا کی تو چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے پوچھا کہ کیا اس وقت ملک میں کوئی وفاقی حکومت ہے۔
وکیل نے بتایاکہ جس وقت نوٹس ہوئے تھے تب تو وفاقی حکومت موجود تھی جبکہ ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہا کہ وفاقی حکومت ہے لیکن تھوڑی تبدیلی آگئی ہے۔ عدالت نے وفاقی حکومت کو بھی آئندہ سماعت تک جواب جمع کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت 13 مئی تک ملتوی کر دی۔
Comments are closed on this story.