Aaj News

جمعرات, دسمبر 26, 2024  
24 Jumada Al-Akhirah 1446  

پاکستان سمیت دنیا بھر میں ٹی بی سے بچاؤ کا عالمی دن منایا جارہا ہے

پاکستان میں ہر سال 6 لاکھ کیسز رپورٹ ہوتے ہیں، جن میں سے لگ بھگ 44,000 لوگ انفیکشن سے مرتے ہیں۔
شائع 24 مارچ 2022 10:20am
تپ دق (ٹی بی) کو کورونا کے بعد دنیا کی دوسری سب سے مہلک متعدی بیماری سمجھا جاتا ہے
تپ دق (ٹی بی) کو کورونا کے بعد دنیا کی دوسری سب سے مہلک متعدی بیماری سمجھا جاتا ہے

پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج (ٹی بی) Tuberculosis کا عالمی دن منایا جارہا ہے، جو ایک ’خاموش قاتل‘ بن کر ہزاروں جانیں لے رہا ہے۔

پاکستان میں ہر سال 6 لاکھ کیسز رپورٹ ہوتے ہیں، جن میں سے کم از کم 27,000 ملٹی ڈرگ ریزسٹنٹ اقسام کے بتائے جاتے ہیں جبکہ لگ بھگ 44,000 لوگ انفیکشن سے مرتے ہیں۔

تپ دق (ٹی بی) کو کورونا کے بعد دنیا کی دوسری سب سے مہلک متعدی بیماری سمجھا جاتا ہے، تاہم ٹی بی قابل علاج ہے۔

ٹی بی کا دن کب سے منایا جارہا ہے؟

1700 کی دہائی میں مریضوں کے پیلے رنگ کی وجہ سے ٹی بی کو "سفید طاعون" کہا جاتا تھا جبکہ 24 مارچ 1882 کو ڈاکٹر رابرٹ کوچ نے ٹی بی کا سبب بننے والے بیکٹیریا کو دریافت کیا تھا، تاہم ایک صدی بعد اسی دن ٹی بی کا عالمی دن منانے کا آغاز ہوا۔

ٹی بی سے کتنے لوگوں کو مار چکا ہے؟

مزید براں سنہ 2020 میں دنیا بھر میں اس بیماری سے تقریباً 15 لاکھ افراد ہلاک ہوئے جبکہ ان میں سے 2 تہائی اموات 8 ممالک سے ہوئی ہیں، ان میں سے زیادہ تر بھارت میں، اس کے بعد چین، انڈونیشیا، فلپائن، پاکستان، نائجیریا، بنگلہ دیش اور جنوبی افریقہ ہیں۔

پاکستان میں اس خطرناک بیماری کا بڑھنا ٖغیر مؤثر طبی طریقوں سمیت صحت کی دیکھ بھال کی سہولیات تک زیادہ رسائی کی ضرورت کے بارے میں ریاست کی لاپرواہی کی عکاسی کرتا ہے۔

تپ دق (ٹی بی) خطرناک بیماری کیسے پھیلتی ہے؟

اس بیماری کی پھیلنے وجہ مریض خود ہوتا ہے، جو نہ صرف خود اس سے مٹاثر ہوتا بلکہ دوسروں کو بھی کرتا ہے۔

یہ بیماری ٹیوبر کلوسس بیکٹیریا مائیکوبیکٹیریم ٹیوبر کلوسس کے ذریعہ پیدا ہوتی ہے اور مریض کھانستا ہے، تو ہوا کے ذریعے اس کے بلغم میں موجود ٹی بی کا بیکٹیریا دوسرے انسان تک منتول ہوجاتی ہے۔

اس سے بچاؤ ممکن ہے؟

اس بیماری سے چھٹکارہ اس وقت مل سکتا ہےلوگوں کو چاہیے کہ احتیاط اور علاج تک رسائی کو بہتر بنایا جائے، اس کے ساتھ ہی اپنا معائنہ کروائیں کہ کہیں وہ ٹی بی سے متاثرہ تو نہیں ہیں۔

paksitan

health tips