قندیل قتل کیس: ریاست قانونی آپشنز کا جائزہ لے رہی ہے، ملیکہ بخاری
پارلیمانی سیکرٹری برائے قانون ملیکہ بخاری نے کہا ہے کہ ریاست سوشل میڈیا اسٹار قندیل بلوچ کے قتل کیس میں قوانین اور سپریم کورٹ کے فیصلوں کی روشنی میں آپشنز کا جائزہ لے رہی ہے۔
اس ہفتے لاہور ہائی کورٹ نے قندیل کے بھائی محمد وسیم کو کیس سے بری کر دیا تھا۔
محمد وسیم کو 2016 میں گرفتار کیا گیا تھا اور بعد میں اسے ایک ٹرائل کورٹ نے اس کا گلا گھونٹنے کے جرم میں عمر قید کی سزا سنائی تھی۔
جبکہ محمد وسیم نے ڈھٹائی سے پریس کو بتایا تھا کہ اسے اس قتل پر کوئی پچھتاوا نہیں ہے کیونکہ اس کا رویہ "ناقابل برداشت" تھا۔
ملیکہ بخاری نے اپنے ٹوئٹر بیان میں کہا کہ "ریاست قندیل بلوچ کیس میں قانون اور سپریم کورٹ کے فیصلوں کی روشنی میں قانونی آپشنز کا جائزہ لے رہی ہے۔"۔
انہوں نے کہا کہ "غیرت کے نام پر قتل" معاشرے پر ایک سیاہ نشان ہے، اس حوالے سے قانون میں ترمیم کی گئی ہے تاکہ "خواتین کے قاتلوں کی سزا کو یقینی بنایا جا سکے۔
دریں اثنا، خواتین کی حیثیت سے متعلق قومی کمیشن (این سی ایس ڈبلیو) نے بھی بدھ کو سپریم کورٹ کے سامنے فیصلے کے خلاف اپیل کرنے کے منصوبوں کا اعلان کیا ہے۔
Comments are closed on this story.