آپ کے لیڈر نے جیل کاٹی ہے تو آپ کیوں نہیں کاٹ سکتے؟ چیف جسٹس عمر عطاء بندیال
رپورٹ: احمد عدیل سرفراز
اسلام آباد: چیف جسٹس عمر عطاء بندیال نے آغا سراج درانی کی درخواست ضمانت کی سماعت میں ان کے وکیل سے کہا کہ آغا سراج درانی کے پاس ان کے لیڈر کی اعلیٰ مثال موجود ہے، آپ کے لیڈر نے اتنے سال جیل کاٹی ہے تو آپ کیوں نہیں کاٹ سکتے؟
چیف جسٹس عمر عطابندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی کی درخواست ضمانت کے کیس کی سماعت کی، اس سلسلی میں آغا سراج اور نیب کے وکیل عدالت میں پیش ہوئے۔
چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ آپ کے گن مین کے نام پر بھی ایک پلاٹ ہے اور گن مین سے اعتماد کا رشتہ ہوتا ہے کیونکہ وہ پستول واپس آپ پر بھی تان سکتا ہے۔ حیران ہوں گھڑیوں کے ساتھ گھر سے بندوقیں برآمد نہیں ہوئیں۔
جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ جیل ہر ایک کیلئے برابر ہونی چاہیئے، آپ کے لیڈر نے اتنے سال جیل کاٹی تو آپ کیوں نہیں کاٹ سکتے ؟ آغا سراج درانی کے پاس ان کے لیڈر کی اعلیٰ مثال موجود ہے، اس لئے کل پیش ہو کر تمام حقائق پر دلائل دیں۔
جسٹس منصور علی شاہ نے استفسار کیا کہ جو بے نامی دار ظاہر کیے گئے کیا وہ آغا سراج درانی کیلئے کام کرتے ہیں؟ نیب کے مطابق منور آغا سراج درانی کا گن مین ہے اور منور کے پاس کئی ملین موجود ہیں۔
آغا سراج درانی کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ نیب کہتا ہے منور سیاسی کارکن ہے۔ تفتیش یہ ظاہر نہیں کرتی کہ جو شخص 6 ماہ ساتھ رہا وہ کسی اور کے ساتھ نہیں رہا۔
جسٹس عائشہ اے ملک نے استفسار کیا کہ مبینہ گن مین کے ڈیفنس پلاٹ کی فوٹو کاپی آپ کے پاس کیا کر رہی تھی؟
وکیل آغا سراج درانی نے کہا کہ کیا یہ ممکن نہیں کہ جو آغا سراج درانی کے ساتھ کام کر رہا ہے وہ اپنی الگ سرگرمیاں کر رہا ہو۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ تعجب ہے نیب نے کروڑوں روپے مالیت کی شاٹ گنز کو شامل نہیں کیا اور بنیادی چیز یہ ہے کہ ملزم نے شہری جائیدادیں کیسے بنائیں؟ گاڑیوں کے دستاویزات بھی آغا سراج درانی سے برآمد ہوئے۔
نیب پراسیکیورٹر سلمان اکرم راجہ نے مؤقف اختیار کیا کہ آغا سراج درانی کچھ گاڑیوں کی مالیت سے انکار نہیں کرتے اور آغا سراج درانی کو ضمانت درکار نہیں ہے کیونکہ آغا سراج درانی جیل میں نہیں بلکہ اپنے گھر میں ہیں۔
عدالت نے ریمارکس دیئے کہ قانون سب کیلئے برابر ہے اور عدالت گھر کو جیل قرار دینے والے معاملے کو بھی دیکھے گی۔
Comments are closed on this story.