سندھ حکومت نے طلبہ یونین کی بحالی کا بل منظور کرلیا
رپورٹ: کامران شیخ
کراچی: سندھ حکومت نے طلبہ یونین کی بحالی کا بل منظور کرلیا ، 38 سال بعد دوبارہ سیاست اور جمہوریت کی نرسری کا آغاز ہوگا، طلبہ کو اپنی قیادت منتخب کرنے کا اختیاربھی مل گیا۔
سندھ اسمبلی میں طلبہ یونین کی بحالی کا بل اتفاق رائے سے منظور کرلیا گیا ہے اب طلبہ کے منتخب نمائندے جامعات کی سینیٹ اور سینڈیکیٹ کے ممبرز ہونگے انتخابات ہر سال ہونگے۔
وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے ایوان کو مبارک باد دی اور کہا اس ایوان میں مجھ سمیت صرف چند ممبران ہیں جنہوں نے طلبہ یونین کا سنہرا دور دیکھا۔
ایوان سے منظور کردہ بل کے تحت طلبہ صحت مند سرگر میوں کے فروغ کے لئے اپنا کردار ادا کریں گے بل کے مطابق تعلیمی اداروں میں ہڑتال، کلاسز کابائیکاٹ سمیت اسلحہ لانا اور اشتعال انگیزی ممنوع قرار دی گئی ہے جامعات میں طلبہ یونین کو سینیٹ اور سینڈیکیٹ میں نمائندگی دی جائے گی سندھ کے تمام نجی اور سرکاری تعلیمی اداروں میں ہر سال الیکشن ہونگے 7 سے 11 نشستوں پر طلبہ یونین کے انتخابات ہونگے۔
وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے ایوان کو مبارک باد پیش کی اور اپوزیشن کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے طلبہ یونین کی بحالی کے بل پر ساتھ دیا۔
سیاست اور جمہوریت کی نرسری کہلائی جانے والی طلبہ یونینز پر 9 فروری 1984 کو اس وقت کے صدر جنرل ضیاالحق کے مارشل لاء کے دوران پابندی لگائی گئی تھی۔
واضح رہے کہ اس پابندی کے باعث تعلیمی اداروں میں طلباء کی نشونماء ،بہبود اور صحت مند مباحثے کا کلچر ختم ہوچکا تھا اور طلباء و طالبات مثبت غیر تدریسی سرگرمیوں سے مکمل محروم ہوچکے تھے۔
Comments are closed on this story.