پاک افغان سرحد پر برفانی تودہ گرنے سے کم از کم 19 افراد ہلاک
پاکستان اور افغانستان کی سرحد پر برفانی تودہ گرنے سے کم از کم 19 افراد ہلاک ہو گئے۔
طالبان نے بتایا کہ افغانستان سے ایک دور دراز پہاڑی درہ عبور کرتے ہوئے کم از کم 19 افراد برفانی تودے کی زد میں آکر ہلاک ہو گئے ہیں۔
تاہم روزگار کی تلاش میں یا تجارت کے لیے ضروری سامان خریدنے کے لیے ہر روز سینکڑوں افغان غیر قانونی طور پر پہاڑی سرحد سے گزر کر پاکستان آتے ہیں۔
مشرقی کنڑ صوبے کے انفارمیشن کے سربراہ نجیب اللہ حسن ابدال نے اے ایف پی کو بتایا کہ امدادی کارکن برفانی تودے کی جگہ پر تلاش کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 19 لاشیں پہلے ہی برآمد کی جا چکی ہیں۔
اگست میں طالبان کے دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد سے پاکستان-افغان سرحد کے پار غیر قانونی آمدورفت بڑھ گئی ہے، جس نے ملک کو شدید بحران میں ڈال دیا ہے اور 10 ہزار افراد بے روزگار ہو گئے ہیں۔
اسی اثنا میں پاکستان پوری 2,670 کلومیٹر (1,660 میل) کی طویل سرحد پر باڑ لگا رہا ہے، جسے ڈیورنڈ لائن کے نام سے جانا جاتا ہے۔
اس کے علاوہ تاجر اور اسمگلر ٹیکس ادا کرنے سے بچنے کے لیے دور دراز کی پہاڑیوں کے ایسے راستوں کا استعمال کرتے ہیں، لیکن اس علاقے میں جان لیوا برفانی تودے گرنا عام بات ہے۔
2015 میں ملک بھر میں تباہ کن برفانی تودے گرنے سے 250 سے زائد افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
Comments are closed on this story.