Aaj News

پیر, دسمبر 23, 2024  
20 Jumada Al-Akhirah 1446  

حافظ آباد میں احمدیہ برادری کی 45 قبروں کے کتبوں کی بے حرمتی

ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان کے مطابق ایک مقامی رہائشی نے 'قبروں کے کتبوں پر مقدس آیات کے استعمال پر اعتراض کیا تھا'
شائع 07 فروری 2022 04:42pm
احمدی برادری کے پریس سیکش مزید کہا کہ یہ قبرستان وہاں 1974 سے موجود ہے ۔@PressSectionSAA/ Twitter
احمدی برادری کے پریس سیکش مزید کہا کہ یہ قبرستان وہاں 1974 سے موجود ہے ۔@PressSectionSAA/ Twitter

پاکستان میں اقلیتی کمیونٹی احمدیہ برادری نے پنجاب پولیس پر 45 قبروں کے کتبوں کی بے حرمتی کرنے کا الزام لگایا ہے اور کہا ہے کہ یہ مخالفین کے "غیر اخلاقی مطالبے" پر کیا گیا۔

احمدیہ کمیونٹی کی ٹوئٹر پوسٹ کے مطابق یہ واقعہ جمعہ اور ہفتے کے دن ضلع حافظ آباد کے علاقے پریم کوٹ میں اقلیتی برادری کے قبرستان میں پیش آیا۔

اقلیتی برادری کے پریس سیکشن کی طرف سے شیئر کی گئی ٹویٹس کی ایک سیریز میں کہا گیا ہے کہ" حافظ آباد پولیس کی طرف سے احمدیہ کمیونٹی کے خلاف اٹھائے گئے غیر قانونی اقدام نہ صرف انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہیں، بلکہ یہ ایک ایسا فعل ہے جس نے عالمی برادری کی نظروں میں ہمارے پیارے ملک پاکستان کا چہرہ مزید دھندلا کردیا ہے۔"

احمدی برادری کے پریس سیکش مزید کہا کہ یہ قبرستان وہاں 1974 سے موجود ہے جبکہ پاکستان میں احمدیہ کمیونٹی کے خلاف ظلم و ستم صرف زندہ رہنے والوں تک ہی محدود نہیں ہے، بلکہ جو احمدی فوت ہو چکے ہیں، وہ اپنی قبروں میں بھی محفوظ نہیں ہیں۔

ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان نے پیر کو ایک بیان جاری کیا جس میں اقلیتی برادری کے قبرستان پر حالیہ حملے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ "اس طرح کی کارروائیاں تقریباً معمول بنتی جا رہی ہیں"، جس سے احمدیہ کمیونٹی کے افراد زندگی کی طرح موت کے بعد قبروں میں بھی مشکلات کا شکار ہیں۔

کمیشن کے بیان کے مطابق ایک مقامی رہائشی نے احمدیہ کمیونٹی کے قبرستان میں "قبروں کے کتبوں پر مقدس آیات کے استعمال پر اعتراض کیا تھا"۔

ایچ آر سی پی نے کہا کہ "قبروں کی بے حرمتی انسانی وقار کی توہین ہے اور اس کی اجازت نہیں ہونی چاہیے۔"

ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان نے حکام پر زور دیا کہ اگر "حکومت پاکستان مزید جامع معاشرہ بنانے کے لیے اپنی کوشش میں مخلص ہے تو اسے اقلیتی برادری پر حالیہ حملے جیسی تمام کارروائیوں کا جواب دینا چاہئے اور اس میں ملوث عوامل کو سزا دینی چاہئے۔

سوشل میڈیا صارفین نے اقلیتی احمدیہ برادری کے خلاف حالیہ فعل کی مذمت کرتے ہوئے اسے بنیادی انسانی حقوق اور اسلامی اقدار کی خلاف ورزی قرار دیا جبکہ حکومت سے مجرموں کے خلاف کارروائی کا بھی مطالبہ کیا۔

تاہم احمدیہ کمیونٹی کے خلاف ظلم و ستم کا یہ پہلا واقعہ نہیں تھا۔

ڈان کی رپورٹ کے مطابق 2012 میں نامعلوم مسلح شرپسندوں نے ماڈل ٹاؤن، لاہور میں اقلیتی کمیونٹی کے قبرستان میں 120 قبروں کے کتبوں کو مسمار کرنے کی اطلاع دی۔

جماعت احمدیہ پاکستان کے ترجمان سلیم الدین کے مطابق مذکورہ واقع اس کڑی کا تیسرا سانحہ تھا کیونکہ کچھ مسلح افراد نے حافظ آباد اور جڑانوالہ میں دو قبرستانوں کو اسی طرح نشانہ بنایا تھا۔

human rights

minorities

Human Rights Watch