جب بھی الیکشن کی بات آتی ہے صدارتی نظام کا شوشہ چھوڑ دیا جاتا ہے، شاہد خاقان عباسی
حیدرآباد: سابق وزیراعظم اورمسلم لیگ (ن) کے رہنما شاہد خاقان عباسی کا کہنا ہے کہ ملک کو مسائل سے نکالنے کا حل عوام کے پاس جانے اور شفاف الیکشن میں ہے لیکن جب بھی الیکشن کی بات آتی ہےصدارتی نظام کا شوشہ چھوڑ دیا جاتا ہے۔
مسلم لیگ ن کے رہنما اور سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے حیدرآباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پارلیمانی جمہوریت میں مداخلت نہیں ہونی چاہیے اور سیاست میں فیصلہ عوام کا ہونا چاہیئے، عوام کی رائے کا احترام نہیں ہو گا تو ملک نہیں چل سکتا۔
حکومت کی کارکردگی پر تنقید کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ملکی معیشت تباہ اورعالمی برادری سے تعلقات خراب ہیں، ملک زوال کا شکارہے جس کا واحد حل صاف اور شفاف انتخابات ہیں۔
شاہد خاقان عباسی نے مزیدکہا کہ ملک ہر پیمانے پر زوال کا شکار ہے، ملک کو مسائل سے نکالنے کا حل عوام کے پاس جانے اور شفاف الیکشن میں ہے جب بھی الیکشن کی بات آتی ہے صدارتی نظام کا شوشہ چھوڑ دیا جاتا ہے، غیر آئینی مداخلت ہوگی تو ملک آگے نہیں بڑھ سکتا، صدارتی نظام پہلے چلا نہ اب چلے گااور صرف پارلیمانی نظام چلے گا۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ گیس کی تقسیم کا نظام صوبوں کے حوالے کیا جائے،سندھ میں گیس پیدا ہوتی ہے اور سب سے زیادہ لوڈشیڈنگ بھی یہاں پر ہے، ن لیگ کے دور میں امن و امان بحال اور دہشت گردی کا خاتمہ ہوا۔
مسلم لیگی رہنما ءنے کہا کہ میٹرو بس منصوبہ کم قیمت میں مکمل کیا اور بی آر ٹی منصوبہ اتنا پیسہ لگنے کے باوجود کامیاب نہیں ہوا،پشاور کی بی آر ٹی 3 گنا زیادہ مہنگی ہے، حکومت بتائے سی پیک منصوبے شروع کیوں نہیں ہوئے۔
شاہد خاقان عباسی کا مزید کہنا تھا کہ کراچی گرین لائن منصوبہ 3 سال پہلے مکمل ہوچکا تھا اور گرین لائن منصوبے پر بسیں سندھ حکومت کو لانی تھیں لیکن حکومت کو گرین لائن بسیں لانے میں 3 سال لگ گئے۔
سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ حیدرآباد میں بھی ماس ٹرانزٹ کی ضرورت ہے جبکہ آج سپرہائی وے کی تیسری اور چوتھی لین کی ضرورت ہے جبکہ سکھر، حیدرآباد موٹروے قانونی مسائل کے باعث مکمل نہ ہو سکا اور ساڑھے 3 سال بعد بھی سکھر حیدرآباد موٹروے شروع نہ ہوسکی۔
رہنماء ن لیگ شاہد خاقان عباسی کا مزید کہنا تھا کہ ن لیگ نے صوبوں کا حصہ دگنا کیا اور وفاق کی آمدن میں اضافے سے صوبوں کو زیادہ پیسے دیئے جاتےہیں۔
Comments are closed on this story.