سی ویو کی کمرشلائزیشن کے خلاف سندھ ہائی کورٹ میں درخواست دائر
کراچی کے ڈی ایچ اے اور کلفٹن کے رہائشیوں نے سی ویو کی ’’بیوٹیفکیشن اور کمرشلائزیشن‘‘ کے خلاف سندھ ہائی کورٹ میں درخواست دائر کردی۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق سماعت میں ایڈووکیٹ زبیر ابڑو نے کہا کہ سندھ انوائرمنٹل پروٹیکشن ایجنسی کے ٹربیونل نے منصوبے کی منظوری کو کالعدم قرار دیا ہے جبکہ "ماحولیاتی تشخیص کے بغیر یہ منصوبہ غیر قانونی ہے۔"
انہوں نے نشاندہی کی کہ سی ویو کو "ہریالی کے نام پر کمرشل بنایا جا رہا ہے" جبکہ منصوبے کی تکمیل کے بعد ساحلی پٹی کے قریب 8ریستوران اور 15 دکانیں کھولی جائیں گی۔
ایڈووکیٹ زبیر ابڑو نے شاندہی کی کہ"یہ سب ماحولیات کے لیے ایک بہت بڑا خطرہ ہے جبکہ یہ سمندر کو برباد کر دے گی‘‘
درخواست کی سماعت کے بعد جسٹس سید حسن اظہر رضوی کلفٹن کنٹونمنٹ بورڈ اور ڈی ایچ اے حکام کے وکیل پر برس پڑے کہا کہ "کیا تم لوگوں نے کبھی کوئی قابل قدر کام کیا ہے؟ کیا آپ کو احساس ہے کہ اگر آپ پوری ساحلی پٹی کو کمرشل بنائیں گے تو کیا ہوگا؟ یہ علاقے کے لوگوں کے ساتھ ناانصافی ہے۔‘‘
فاضل جج نے ریمارکس دیئے کہ ہر 6ماہ بعد سمندر کے قریب درخت لگائے جاتے ہیں لیکن کچھ عرصے بعد ان میں سے کچھ نہیں بچا۔
عدالت نے بعد ازاں سی بی سی، ڈی ایچ اے اور ایڈووکیٹ جنرل کو نوٹس جاری کرتے ہوئے ان سے جواب طلب کیا۔
Comments are closed on this story.