"آزادی اظہار رائے کے نام پر نفرت انگیز یا اشتعال انگیز تقریر نہیں ہونی چاہیئے"
رپورٹ: آصف نوید
اسلام آبادہائیکورٹ کا کہنا ہے کہ آزادی اظہار رائے کے نام پر نفرت انگیز یا اشتعال انگیز تقریر نہیں ہونی چاہیئے۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ اطہرمن اللہ نے ٹک ٹاک ایپ پر پابندی اور سوشل میڈیا رولز کیخلاف درخواستوں کو یکجا کر کے سماعت کی۔
عدالت نے سوشل میڈیا رولز کیخلاف درخواستوں پر عدالتی معاونین سے رپورٹ طلب کرلی جبکہ سینئر صحافی حامد میر عدالت میں پیش، بطور عدالتی معاون رپورٹ بھی جمع کرا دی۔
چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے استفسار کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ کیا تمام عدالتی معاونین نے رپورٹ جمع کرا دی ہے۔
جس پر ایمان مزاری ایڈووکیٹ نے عدالت کو جواب دیا کہ کچھ عدالتی معاونین نے اپنی رپورٹ جمع کرانے کیلئے وقت مانگا ہے، عدالتی معاون فریحہ عزیز کی جانب سے جواب جمع کرانے کیلئے وقت مانگا گیا ہے۔
چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے کہ انفارمیشن تک جتنی رسائی ہوگی اتنا ہی معاشرہ بھی بہتر ہوگا، آئین کے آرٹیکل 19 اور 19 اے کو سامنے رکھ کر دیکھیں تو تین چار چیزیں اہم ہیں، آزادی اظہار رائے کے نام پر نفرت انگیز یا اشتعال انگیز تقریر نہیں ہونی چاہیئے،اگر فریڈم آف ایکسپریشن نہیں ہوگا تو کچھ نہیں ہو گا اس لئے معلومات تک رسائی ضروری ہے۔
بعدازاں اسلام آباد ہائیکورٹ نےکیس کی مزید سماعت 7 مارچ تک ملتوی کر دی۔
Comments are closed on this story.