جامعہ کراچی: سندھ ہائی کورٹ کا سینئر پروفیسر کو قائم مقام وائس چانسلر تعینات کرنے کا حکم
سندھ ہائی کورٹ نے جامعہ کراچی کے قائم مقام وائس چانسلر کے خلاف سنگین الزامات کا نوٹس لیتے ہوئے جامعہ کو ہدایت کی کہ سنیارٹی لسٹ کے مطابق 10 پروفیسرز کے نام وزیراعلیٰ کو بھجوائے، تاکہ مستقل تقرری تک قائم مقام وائس چانسلر کے طور پر وہ سینئر ترین پروفیسر کو مطلع کرسکیں۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق عدالت نے سندھ حکومت کو یہ بھی ہدایت کی کہ وہ دو سال کی مدت کے لیے ایک سرچ کمیٹی تشکیل دے جو جامعہ کراچی میں وائس چانسلرز کی تقرری کے لیے سفارشات پیش کرے۔
واضح کیا گیا کہ سرچ کمیٹی کم از کم تین اور پانچ سے زیادہ ارکان پر مشتمل نہیں ہوگی اور کمیٹی کی تشکیل نو کا عمل دو ماہ میں مکمل کرنا ہوگا۔
یہ ہدایات پروفیسر محمد احمد قادری اور دیگر کی طرف سے دائر کردہ ایک جیسی درخواستوں کی سماعت کے دوران سامنے آئیں، جنہوں نے مستقل اور قائم مقام وائس چانسلرز کی تقرریوں کے لیے سرچ کمیٹی کے انتخاب کے معیار کو چیلنج کیا تھا۔
جسٹس آفتاب احمد گورڑ اور جسٹس عدنان الکریم میمن پر مشتمل ڈویژن بینچ نے وکیل کے دلائل سننے کے بعد مشاہدہ کیا کہ سرچ کمیٹی کا بنیادی مقصد امیدواروں کے قانون کے تحت طے شدہ اہلیت کے معیار کو جانچنا اور ناموں کی سفارش کرنا ہے۔
عدالت نے مشاہدہ کیا کہ اگر وزیراعلیٰ سرچ کمیٹی کے نتائج سے متفق نہیں ہیں تو وہ درست وجوہات درج کریں گے۔ اس کے علاوہ اگر وہ وائس چانسلر کے عہدے کے لیے کسی امیدوار کے ساتھ ٹھیک نہیں ہے، تو اسے تحریری طور پر درست وجوہات درج کرنی ہوں گی۔
بینچ نے حکومت سے مزید کہا کہ وہ اپنی نئی تشکیل شدہ سرچ کمیٹی کے ذریعے اس عہدے کے لیے امیدواروں کا انٹرویو کرے اور اگر عدالت کو ضرورت ہو تو اس کی ریکارڈنگ کرے مزید کہا کہ ریکارڈنگ کو حکومت کی ویب سائٹ پر بھی اپ لوڈ کیا جائے گا۔
بینچ نے مشاہدہ کیا کہ تقرری کو چیلنج کرنے کی صورت میں ریکارڈنگ کو تباہ نہیں کیا جائے بلکہ اسے ایک سال کے لئے محفوظ کیا جائے جب تک کہ مجاز عدالت کے ذریعہ اس مسئلے کو نمٹا نہ دیا جائے۔
Comments are closed on this story.