ایم کیو ایم پاکستان کا احتجاج، پولیس کی شیلنگ اور لاٹھی چارج، ایک کارکن جاں بحق
کراچی میں متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم )پاکستان کے احتجاج کے دوران پولیس کی شیلنگ اور لاٹھی چارج سے رکن صوبائی اسمبلی اور خواتین سمیت متعدد زخمی ہو گئے جبکہ ایک کارکن جاں بحق ہوگیا۔
سندھ میں بلدیاتی قانون کیخلاف وزیراعلیٰ ہاؤس کے باہر ایم کیو ایم پاکستان کی جانب سے مظاہرہ کیا گیا ،احتجاج کرنے والوں پر پولیس نے شیلنگ اور لاٹھی چارج کیا،جس کے باعث متعدد کارکن زخمی ہو گئے۔
پولیس نے ایم کیو ایم کے کارکنوں کو وزیراعلیٰ ہاؤس کے باہر سے پیچھے دھکیل دیا اور پولیس مظاہرین کو جگہ سے ہٹانے میں کامیاب ہو گئی اور متعدد کارکنوں کو حراست میں لے لیا ۔
ترجمان ایم کیو ایم کے مطابق پولیس کے لاٹھی چارج سے متعدد خواتین اور رکن صوبائی اسمبلی صداقت حسین بھی زخمی ہوئے ، ایم پی اے صداقت حسین سر پر ڈنڈا لگنے سے گر پڑے اور انہیں زخمی حالت میں حراست میں لے لیا گیا ۔
ترجمان ایم کیو ایم کی طرف سے جاری کردہ بیان کے مطابق پولیس کی لاٹھی چارج اور شیلنگ سے زخمی ہونے والے جوائنٹ آرگنائزر اسلم جاں بحق ہو گئے ہیں، اسلم کو زخمی حالت میں جناح اسپتال منتقل کیا گیا تھا جہاں وہ دوران علاج انتقال کر گئے، جوائنٹ آرگنائزر اسلم بلدیاتی قانون کخلا ف احتجاج میں پولیس کی لاٹھی چارج اور شیلنگ سے زخمی ہو گئے تھے۔
ایم کیو ایم رہنما فیصل سبزواری نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر لکھا کہ اسلم بھائی آج کے مظاہرے میں پولیس کی شیلنگ اور لاٹھی چارج سے زخمی ہوئے تھے جناح ہسپتال میں وہ زندگی کی بازی ہار گئے ہیں۔
ادھردھرنے کے باعث مرکزی شاہراہوں پر ٹریفک کا نظام درہم برہم ہو گیا اور شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
ٹریفک پولیس کے مطابق وزیر اعلی ہاؤس کے سامنے ڈاکٹر ضیا الدین روڈ ٹریفک کیلئے بند کر دیا جبکہ ایمپریس مارکیٹ سےمزارقائد جانےوالا کوریڈور3 بھی ٹریفک کیلئے بند کردیا گیا، احتجاجی دھرنے میں خواتین کی بڑی تعداد نے بھی شرکت کی۔
علاوہ ازیں وزیر اعلیٰ کے اطراف میں مرکزی شاہرواں پر آمد ورفت متاثر ہوئی تو گرو مندر، گولیمار اورلسبیلہ کی سڑکوں پر بھی ٹریفک کی روانی متاثر ہوئی۔
رپورٹس کے مطابق پولیس نے تمام گرفتار افراد کو رہا کردیا ہے۔
دوسری جانب سندھ حکومت کے ترجمان مرتضیٰ وہاب نے جانی نقصان پر اظہار افسوس کرتے ہوئے وضاحت کی کہ جناح اسپتال میں اسلم بھائی نامی کوئی شخص نہیں لایا گیا تھا۔
Comments are closed on this story.