فلم اسٹار سلمان خان نے اپنے پڑوسی پر مقدمہ کرنے کی وجہ بتا دی
بالی ووڈ سپر اسٹار سلمان خان نے اپنے پنول فارم ہاؤس کے پڑوسی کیتن ککڑ کے خلاف مبینہ طور پر ان کی بدنامی اور ان کے مذہبی عقائد پر سوال اٹھانے پر ہتک عزت کا مقدمہ دائر کردیا۔
سلمان خان کے وکیل نے پڑوسی پر غیر ضروری طور پر ان کی مذہبی شناخت لانے اور عوام میں ان کی بدنامی کا الزام لگایا ہے۔
ذی نیوز کی رپوٹ کے مطابق "بجرنگی بھائی جان" کی قانونی ٹیم کی جانب سے عدالت میں درخواست کی گئی ہے کہ وہ سوشل نیٹ ورکنگ سائٹس پر ان کے خلاف تمام توہین آمیز مواد کو بلاک کر دیں۔
سلمان خان کے مقدمے میں کہا گیا ہے کہ کیتن نے یوٹیوب پر بات کرتے ہوئے اداکار سلمان خان کے خلاف نازیبا تبصرے کیے ہیں۔
سلمان خان اور کیتن دونوں کی مہاراشٹر کے رائے گڑھ ضلع کے پنول میں جائیدادیں ہیں جبکہ کیتن کے پاس سلمان خان کے فارم ہاؤس کے علاوہ پہاڑی پر ایک پلاٹ ہے۔
سلمان خان کے وکیل پردیپ گاندھی نے عدالت کے سامنے کیتن ککڑ کی پوسٹ اور انٹرویوز کے اہم حصے پڑھ کر سنائے تھے۔
انہوں نے کہا کہ کیتن نے اداکار پر "ڈی گینگ کا ایک محاذ" ہونے کا الزام لگایا تھا، اس کی مذہبی شناخت پر تبصرہ کرتے ہوئے اور اس کا مطلب یہ تھا کہ وہ "مرکزی اور ریاستی سطح پر حکمران جماعت سے جڑے ہوئے ہیں۔"
وکیل کے مطابق پڑوسی نے اداکار کے خلاف بچوں کی اسمگلنگ کے مزید الزامات عائد کیے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ فلمی ستاروں کی لاشیں ان کے فارم ہاؤس میں دفن ہیں۔
سلمان خان نے اپنے وکیل کے توسط سے جواب دیتے ہوئے کہا "مناسب ثبوت کے بغیر، یہ تمام الزامات خیالی ہیں۔
جبکہ جائیداد کے تنازع میں آپ میری ذاتی ساکھ کو کیوں داغدار کر رہے ہیں؟ آپ مذہب بیچ میں کیوں لا رہے ہیں؟
بھارتی اداکار سلمان خان نے کہا کہ "میری والدہ ایک ہندو ہیں، میرے والد مسلمان ہیں اور میرے بھائیوں نے ہندوؤں سے شادی کی ہے اور ہم تمام تہوار مناتے ہیں"۔
انہوں نے کہا "آپ ایک پڑھے لکھے شخص ہیں، ایسے الزامات لگانے کے لیے کوئی گنڈہ چھاپ نہیں ہے۔ آج کل سب سے آسان کام کچھ لوگوں کو اکٹھا کرنا، سوشل میڈیا پر جانا اور اپنا سارا غصہ نکالنا ہے۔"
سلمان نے کہا کہ وہ "سیاست میں آنے کی کوئی خواہش نہیں رکھتے۔"
سلمان نے فیس بک، ٹویٹر اور یوٹیوب سمیت سوشل میڈیا کے بڑے ناموں اور سرچ انجن گوگل کو بھی مقدمے میں شامل کیا ہے۔
اداکار نے درخواست کی ہے کہ انہیں اپنی ویب سائٹس سے "ان کے خلاف ہتک آمیز مواد" کو بلاک کرنے اور ہٹانے کی ہدایت کی جائے۔
Comments are closed on this story.