Aaj News

جمعرات, دسمبر 19, 2024  
16 Jumada Al-Akhirah 1446  

طالبان کا خواتین کوپردے کا حکم، شہر میں پوسٹر آویزاں کردئیے

طالبان ترجمان کا کہنا ہے اگر کسی خاتون نے عمل نہیں کیا تو انہیں سزا دی جائے گی یا مارا پیٹا بھی جائے گا
شائع 08 جنوری 2022 05:12pm
طالبان نے  اقتدار میں آنے کے بعد خاص طور خواتین اور لڑکیوں پر پاپندی عائد کی  تھی۔
طالبان نے اقتدار میں آنے کے بعد خاص طور خواتین اور لڑکیوں پر پاپندی عائد کی تھی۔

افغان طالبان کی مذہبی پولیس نے افغانستان کے دارالحکومت کابل میں پوسٹر لگادئیے جس میں خواتین کو پردے کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔

حال ہی میں خواتین پر عائد کی گئی پابندیوں میں سے ایک پابندی ہے جو خواتین پرعائد کی گئی ہے۔

ڈان اخبار نے اے ایف پی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ طالبان کے جاری کردہ پوسٹر میں خاتون کے چہرے کو برقعے سے ڈھانپا دیکھاجاسکتا ہے۔

مزید براں یہ پوسٹر وزارت کی جانب سے سرکاری سطح پر جاری کیا گیا ہے جس کا مقصد طالبان کےاسلامی قوانین کو نافذ کیا جائے ۔

خیال رہے طالبان نے اقتدار میں آنے کے بعد خاص طور خواتین اور لڑکیوں پر پاپندی عائد کی تھیں۔

شہر میں لگائے گئے پوسٹر میں لکھا ہےکہ" شریعت کے مطابق مسلم خواتین پر حجاب پہننا لازم ہے" جبکہ کابل میں کچھ خواتین حجاب کرتی ہیں لیکن کچھ مغربی لباس پہننے کے ساتھ حجاب کرتی ہیں۔

اس کے علاوہ طالبان کی وزارت کے ترجمان صادق عاکف مہاجر نے تصدیق کرتے ہوئے کہا اگر کسی خاتون نے اس پر عمل نہیں کیا تو اس کا مطلب ہے کہ انہیں سزا دی جائے گی یا مارا پیٹا بھی جائے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہ قانون صرف مسلمان خواتین کو شرعی قانون پر عمل کرنے کی ترغیب کے لیے ہے۔

اس حوالے سے ڈان اخبار نے رپوٹ میں مزید بتایا کہ یونی ورسٹی کی طالبہ اور حقوق نسواں کی وکیل نے شنا خت ظاہر کیے بغیر یہ کہا ک طالبان لوگوں کو میں خوف و حراس پھیلانے کی کو شش کر رہے ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ " پہلی بار جب میں نے پوسٹر دیکھا تو میں خوفزدہ ہوگئی تھی، مزید کہا کہ " میں نے سوچا کہ وہ مجھے مارنا شروع کردیں گے کیونکہ وہ چاہتے ہیں کہ میں برقع پہنو، میں ایسا کطھی نہیں کروں گی۔

طالبان نے ہر صوبے کے لحاظ مرد و خواتین کے لیے الگ الگ قوانین مرتب کیے ہیں۔

Women

Taliban