Aaj News

اتوار, دسمبر 22, 2024  
19 Jumada Al-Akhirah 1446  

آئین اور قانون کو مذاق بنا رکھا ہے، کیا یہ پولیس اسٹیٹ ہے؟ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ

سپریم کورٹ نے لاپتہ افراد کیس میں ایف آئی آر درج کرنےکیخلاف اپیل پر پراسیکیوٹر جنرل سندھ سے وضاحت طلب کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر پیش ہونے کا حکم دے دیا۔
شائع 07 جنوری 2022 03:44pm

کراچی: سپریم کورٹ نے لاپتہ افراد کیس میں ایف آئی آر درج کرنےکیخلاف اپیل پر پراسیکیوٹر جنرل سندھ سے وضاحت طلب کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر پیش ہونے کا حکم دے دیا، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیئے کہ آئین اور قانون کو مذاق بنا رکھا ہے، کیا یہ پولیس اسٹیٹ ہے؟۔

سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں لاپتہ افراد کیس میں ایف آئی آر درج کرنےپر پراسیکیوشن کی اپیل کی سماعت ہوئی۔

دوران سماعت جسٹس قاضی فائز عیسیٰ پراسیکیوٹر جنرل سندھ فیض ایچ شاہ پر شدید برہم ہوگئے۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ کیا یہ پولیس اسٹیٹ ہے؟ آئین اور قانون کی دھجیاں بکھیرنا بند کریں، آئین اور قانون کو مذاق بنا رکھا ہے، کیا آپ شہریوں کو لاپتہ کرنے والوں کی سہولتکاری کررہے ہیں؟،جس پر پراسیکیوٹر جنرل سندھ نے جواب دیا کہ جی ایسا نہیں ہے۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس میں کہا کہ بالکل ایسا ہی ہے، آپ سہولتکاری کا کام کررہے ہیں، آپ کا کام کیا ملزمان کو تحفظ دینا ہے؟ کیا آپ ایس ایچ او ہیں جو ایف آئی آر درج کرنے نہ کرنے کا فیصلہ کریں گے؟۔

جسٹس یحییٰ آفریدی نےریمارکس دیئےکہ دکھ ہوا کہ ریاست ایک ایف آر درج ہونے کیخلاف عدالت میں آئی۔

شہری محمد اقبال پٹیل نے کہا کہ میرے بھائی محمد ندیم پٹیل کو سی ٹی ڈی انچارج راجا عمر خطاب نے اغواء کیا،سندھ ہائیکورٹ نے راجا عمر خطاب کیخلاف ایف آئی آر کا حکم دیا۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پراسیکیوٹر جنرل سندھ سے استفسار کیا کہ بتائیں، آپ نے کس حیثیت میں یہ اپیل دائر کی؟ کیا راجا عمر خطاب اتنا طاقتور ہے کہ آپ کے ادارے کو چلا رہا ہے؟، راجا عمر خطاب کے بجائے آپ کو اپیل کی ضرورت کیوں پیش آئی،آپ کو ایس ایچ او کے اختیارات کب سے مل گئے؟۔

جسٹس یحییٰ آفریدی نے ریمارکس دیتےہوئے کہا کہ دکھ ہوا کہ ریاست ایک ایف آئی آر کیخلاف اپیل کر رہی ہے، کم از کم اتنا تو حق دیں کہ نام شامل ہوسکے کہ کس نے اغواء کیا،ایف آئی آر غلط درج ہو تو کٹوانے والے کیخلاف آپ کا حق ہے۔

پراسیکیوٹر جنرل سندھ نے موقف دیا کہ ایف آئی آر درج ہو جائے تو ہمیں اب کوئی اعتراض نہیں۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ ایف آئی آر درج کرکے کسی پر احسان کیا کیا؟ کیا احسان کر رہے ہیں یہ کرکے، آپ کی ذمہ داری ہے یہ۔ یہ کون سا طریقہ ہے، جو مرضی آئے وہ کریں، کس قانون کے تحت آپ نے یہ فیصلہ کیا؟۔

عدالت نے پراسیکیوٹر جنرل سندھ سے اپیل دائر کرنے پر وضاحت طلب کرتےہوئے پیر کو وضاحت کے ساتھ دوبارہ پیش ہونے کی ہدایت کردی۔

missing person case

Justice Qazi Faez Isa

Supreme Court Karachi Registry