ٹک ٹاک پر ماڈریٹر نے مقدمہ دائر کردیا
ایک سابق ٹک ٹاک ماڈریٹر کمپنی پر مقدمہ کر رہی ہے اور یہ دعویٰ کر رہی ہے کہ وہ تکلیف دہ ویڈیو مواد کو "مسلسل" دیکھنے کے بعد اس کی ذہنی صحت پر منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں۔
کینڈی فریزیئر نامی ماڈریٹر کا کہنا ہے کہ اس نے ان ویڈیوز کا جائزہ لیا جن میں دن میں 12 گھنٹے تک " گرافک تشدد" کو دیکھایا گیا ہے۔
کینڈی کا کہنا ہے کہ وہ نفسیاتی طور پر صدمے کا شکار ہے، جس میں بے چینی، ڈپریشن اور پوسٹ ٹرامیٹک اسٹریس ڈس آرڈر شامل ہیں۔
جبکہ ٹک ٹاک کا کہنا ہے کہ وہ دیکھ بھال کرنے والے اور کام کرنے والے ماحول کو فروغ دینے کی کوشش کرتا ہے۔
ستمبر میں ٹک ٹاک نے اعلان کیا کہ ہر ماہ 1 بلین لوگ ایپ استعمال کر رہے ہیں جبکہ آئی ٹی سیکیورٹی کمپنی کلاؤڈ فلیئر کے مطابق اب ٹک ٹاک گوگل سے زیادہ مقبول بن گیا ہے۔
اپنے صارفین کی حفاظت کیلئے ویڈیو شیئرنگ پلیٹ فارم ہزاروں اندرون خانہ اور کنٹریکٹ کنٹینٹ ماڈریٹرز کو استعمال کرتا ہے تاکہ اس کے قواعد کو توڑنے والے ویڈیوز اور اکاؤنٹس کو فلٹر کیا جاسکے۔
کینڈی فریزیئر ٹک ٹاک اور اس کی بنیادی کمپنی ٹیک کمپنی بائٹینس دونوں پر مقدمہ کر رہی ہیں۔
اس کا دعویٰ ہے کہ بطور ماڈریٹر اس نے گرافک مواد دیکھا، جس میں جنسی حملوں، نسل کشی، اجتماعی فائرنگ، بچوں کے جنسی استحصال اور جانوروں کو مسخ کرنے کی ویڈیوز شامل ہیں۔
مسز کینڈی فریزیئر جنہوں نے تیسرے فریق کے طور ٹیلس انٹرنیشنل کیلئے کام کیا، کہتی ہیں کہ انہیں روزانہ سینکڑوں ویڈیوز کا جائزہ لینے کی ضرورت پڑتی تھی۔
کیلیفورنیا کی ایک وفاقی عدالت میں دائر کئے گئے مقدمے کے مطابق محترمہ کینڈی فریزیئر کو نفسیاتی صدمے کا سامنا کرنا پڑا، جس میں اضطراب، ڈپریشن اور پوسٹ ٹرامیٹک اسٹریس ڈس آرڈر" شامل ہیں کیونکہ اس مواد کی وجہ سے انہیں نظرثانی کی ضرورت تھی۔
محترمہ فریزیئر نے الزام لگایا کہ مواد کو سنبھالنے کیلئے ان سے جائزہ لینے کی توقع تھی، انہیں بیک وقت 10 سے زیادہ ویڈیوز دیکھنا پڑیں۔
Comments are closed on this story.