سعودی عرب چین کی مدد سے بیلسٹک میزائل بنا رہا ہے، امریکی انٹیلی جنس کا دعوٰی
امریکی حساس اداروں کی جانب سے انکشاف کیا گیا ہے کہ سعودی عرب چین کی مدد سے بیلسٹک میزائل بنا نا شروع کر دیئے ہیں۔
امریکی نشریاتی ادارے سی این این کے مطابق سعودی عرب کے یہ اقدام مشرقی وسطی میں عدم استحکام کے ساتھ منفی تنائج مرتب کر سکتا ہے ۔
امریکی نشریاتی ادارے نے مزید کہا کہ سعودی عرب اپنے اتحادی امریکا کے لیے ایران کے متعلق جوہری معاہدوں میں صدر بائیڈن نے لیے مشکلات پیدا کرسکتی ہے۔
اس سے قبل سعودی عرب چین سے بیلسٹک میزائل خریدتا تھا لیکن اس وقت سعودی عرب کے پاس خود یہ میزائل موجود ہوں گے۔
سی این این نے مزید بتایا کہ ایران اور سعودی عرب سخت دشمن ہے اور اس بات کا امکان نہیں ہے کہ اگر سعودی عرب نے اپنی تیاری شروع کر دی ہے تو تہران بیلسٹک میزائل بنانا بند کر دے گا۔
اس کے علاوہ امریکا کے مڈلبری انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل اسٹڈیز میں اسلحے کے ایکسپرٹ اور پروفیسر جیفری لیوس نے سی این این سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جو تنقید ایران کے بیلسٹک میزائل پروگرام پر کی جارہی ہے اسی طرح کی تنقید سعودی عرب کے منصوبے پر نہیں کی جارہی ہے۔
جب یہ پوچھا گیا کہ کال چین اور سعودی عرب کے درمیان حساس بیلسٹک میزائل ٹیکنا لوجی کی کوئی حالیہ منتقلی ہوئی ہے؟
جواب میں چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے ایک بیان میں سی این این کو بتایا کہ دونوں ممالک "جامع اسٹریٹجک پارٹنر" ہیں اور "ہر طرح سے دوستانہ تعاون کو برقرار رکھا ہے۔"
Comments are closed on this story.