'قصہ مہر بانو کا': 'میریٹل ریپ' کو زندگی کا معمول بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے
ڈرامہ 'قصہ مہربانو کا' کی حالیہ قسط میں میریٹل ریپ کے معاملے کو اجاگر کرنے پر عورت کے مظلوم کردار اور اس پر کئے جانے والے ظلم پر سوشل میڈیا صارفین نے ڈرامہ کے موضوع کو تنقید کا نشانہ بنایا۔
ہم ٹی وی سے نشر ہونے والے اس ڈرامے میں خاندان کی علیحدگی اور وراثت جیسے موضوعات بھی زیر بحث ہیں۔
ماضی کی طرف نظر دوڑائی جائے تو پاکستانی ڈراموں میں عورت کی خاموشی سے ظلم سہنے کی داستان اُڈاری، ڈر سی جاتی ہے سلہ اور دوسرے کئی سیریلز میں بیان کی جا چکی ہے۔
تاہم قصہ مہربانو کا کی قسط 15 کے مناظر پر سوشل میڈیا صارفین نے بیزاری کا اظہار کیا جس میں لیڈ اداکارہ مہر بانو (ماورا حسین) شوہر مراد (احسن خان) کے ہاتھوں میریٹل ریپ کا شکار ہوتی ہے۔
خصوصی طور پر ڈرامے کے ایک سین نے زیادہ تر صارفین کی توجہ مبذول کر لی جس میں مہربانو نے میریٹل ریپ کو شوہر کا حق قرار دیا۔
کچھ ٹوئٹر صارفین نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے مہر بانو کے کردار پر سوالات اٹھا دئے کہ اس کی کیا مجبوری تھی کہ ڈرامے میں مراد کے عمل کے نتائج سامنے نہیں آئے۔
ایک صارف نے ٹوئٹ کیا کہ موضوع کی نزاکت کے حساب سے منفی کردار کو ڈرامے میں دکھانے میں کوئی برائی نہیں ہے اور مراد "ہیرو نہیں بلکہ ایک منفی کردار ہے"۔
ایک صارف کو مہر بانو کا شادی کے رشتے میں منسلک رہنے کی وجوہات کمزور ہوتی نظر آرہی ہیں اور انہیں اداکارہ سے "مکمل طور پر ہمدردی کرنا مشکل" نظر آرہا ہے۔
ڈرامے میں مسلسل میریٹل ریپ دکھانے پر ایک صارف نے پیمرا پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح سے اس برتاؤ کو زندگی کا معمول بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
سوشل میڈیا صارفین کی تنقید پر اداکارہ ماورا کا جواب
اداکارہ ماورا حسین نے ٹوئٹر پر ایک صارف کو جواب دیتے ہوئے میریٹل ریپ کی وضاحت کی۔ ان کا کہنا تھا کہ بیوی کی واضح رضامندی کے بغیر شوہر کا زبردستی کرنا میریٹل ریپ کہلاتا ہے۔
ماورا نے انسٹاگرام پربھی اپنا موقف بیان کیا اور صارفین کو کمنٹس سیکشن میں جوابات بھی دیئے۔
Comments are closed on this story.