بیجنگ اولمپکس ،اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے دعوت قبول کرلی
بیجنگ میں ہونے والےسرمائی اولمپکس گیمز میں امریکا سمیت کینیڈا اور آسٹریلیا نے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا جواز بنا کر بائیکاٹ کردیا جبکہ کہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے دعوت قبول کرلی۔
اے ایف پی کی رپوٹ مطابق اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریش نے آئندہ سال فروری میں ہونے والے بیجنگ سرمائی اولمپکس میں شرکت کی دعوت قبول کر لی ہے۔
جب کہ اے ایف پی نے مزید بتایا کہ سیکرٹری جنرل کو انٹرنیشنل اولمپک کمیٹی نے بیجنگ سرمائی کھیلوں میں شرکت کا دعوت نامہ بھیجا تھا، جو انہوں نے قبول کر لیا ہے۔
اس سے قبل امریکا نے چین میں ہونے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کاجواز بنا کر بیجنگ میں ہونے والےسرمائی اولمپکس گیمز کا بائیکاٹ کردیا تھا۔
امریکی سابق وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے ٹوئیٹ کی کہ "گزشتہ نو ماہ سے کہہ رہا ہوں کہ ہمیں بیجنگ اولمپکس کا بائیکاٹ کرنا چاہیے
انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں ضرور بائیکاٹ کرنا چاہیے اور یہ امریکا کی طرف سے واضح پیغام ہے"۔
ان کا کہنا تھا کہ امریکا چینی کمیونسٹ پارٹی کے جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور نسل کُشی پر آنکھیں بند نہیں کر سکتا۔
اس کے ساتھ ہی کینیڈین وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے ٹوئیٹ میں کہا کہ چین میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی خبروں سے کینیڈا سخت پریشان ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم اولمپک اور پیرا اولمپک سرمائی کھیلویں کے لےآ سفارتی نمائندے بیجنگ نہیں بھیجیں گے۔
کینیڈین وزیراعظم نے کہا کہ ہم اپنے ان کھلاڑیوں کی حمایت جاری رکھیں گے جو عالمی سطح پر مقابلہ کرنے کے لے سخت محنت کرتے ہیں۔
انڈیپینڈنٹ اردو کی رپوٹ کے مطابق آسٹریلیوی وزیر اعظم اسکارٹ موریسن نے بھی بیجنگ سرمائی اولمپکس گیمز کا سفارتی بائیکاٹ کردیا ۔
آسٹریلیوی وزیر اعظم نے واضح طور پر کہا کہ ان کے کھلاڑی بیجنگ سرمائی اولمپکس گیمز میں شرکت نہیں کریں گے۔
اسی ثناء میں سڈنی میں موجودچینی سفارت خانے نے اپنے ٹوئیٹر اکاؤنٹ سے ٹوئیٹ کی کہ " بیجنگ سرمائی اولمپکس2022 میں آسٹریلیا کی کامیابی کا انحصار آسٹریلوی حکام کی موجودگی اور آسٹریلوی سیاست دانوں کی سیاسی پوزیشن پر نہیں بلکہ آسٹریلوی کھلاڑیوں کی کارکردگی پر ہے۔
Comments are closed on this story.