3 سالہ پاکستانی بچی دنیا کی کم عمر مصنوعی ہاتھ لگانےوالی بن گئی
دائیں بازو کے بغیرپیدا ہونے والی پاکستانی 3 سالہ مومنہ عامر گزشتہ ہفتے مصنوعی ہاتھ حاصل کرنے والی دنیا کی کم عمر ترین شخصیت بن گئی ۔
والدین کا کہنا ہے کہ اکثر لوگ جلد کی رنگت کے مصنوعی اعضاء چاہتے ہیں،لیکن وہ اپنی ببٹی کو وہ بازو دینا چاہتے تھے جو وہ واقعی چاہتی تھی۔
تفصیلات کے مطابق تین سالہ مومنہ عامر پیدائشی طور پر دائیں بازو سے محرم تھیں جس وجہ سے ان کے والدین کافی پریشان تھے۔
اسی دوران مومنہ کے والد عامر عباس نے کہا کہ وہ اس پریشانی کا حل تلاش کرنے کے لیے پہلے سے زیادہ پرعزم ہیں ، جو کہ ایک نیلےرنگ کے مصنوعی بازو کے بارے میں جانتے ہیں، جس کی میری بیٹی مداح ہے۔
عرب نیوز کی رپوٹ کے مطابق کراچی میں قائم اسٹارٹ اپ "بایونک" جو مصنوعی اعضاء کی خدمات فراہم کرتا ہے اس نے مومنہ کومصنوعی ہاتھ فراہم کیا۔
اس حوالے سے بچی کے والد نے کہا کہ میڈیا کوریج نے ہمیں "بایونک "سے جوڑنے میں اہم کردار ادا کیا ۔ مومنہ کی والدہ سعدیہ عامر نے کہا کہ "اس کہانی نے مجھے امید بخشی اور مجھے بایونک کا دورہ کرنے پر مجبور کیا۔"
"بایونک "کے شریک بانی اویس حسین قریشی نے عرب نیوز کو بتایا،"اس کیس میں تمام چیزوں کو ایک جگہ کرنا کہیں زیادہ مشکل تھا کیو نکہ اس کا ہاتھ پیدائشی طور پرنہیں تھا۔`
انہوں مزید کہا کہ بچی نے کبھی سوچا بھی نہیں ہوگا کہ وہ اپنا ہاتھ استعمال کر سکتی ہے۔
ورلڈ ہلتھ آرگنائزیشن کے مطابق دنیا بھر میں تقریباً 30 ملین افراد کو مصنوعی اعضاء کی ضرورت ہوتی ہےلیکن 20 فی صد کے پاس ہوتے ہیں۔
اس کے علاوہ کراچی کی آغا خان یونیورسٹی ہسپتال کے مطابق پاکستان میں ہر 20 میں سے ایک بچہ کسی نہ کسی طرح کے ہاتھ کی خرابی کے ساتھ پیدا ہوتا ہے۔
Comments are closed on this story.