آدھے سے زیادہ سندھ کی سرکاری زمینوں پر قبضہ ہے، آپ کو نظر نہیں آتا، چیف جسٹس
کراچی :سپریم کورٹ نے سرکاری زمینوں سے قبضہ ختم کرنے سے متعلق سینئر ممبر کی رپورٹ مسترد کردی، چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیئے کہ آدھے سے زیادہ سندھ کی سرکاری زمینوں پر قبضہ ہے، آپ کو نظر نہیں آتا، کونے کونے کی تصویریں لے کر آجاتے ہیں، ہمیں بیوقوف بنانے کی کوشش کرتے ہیں۔
سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں بینچ نے سرکاری زمینوں کے ریکارڈکی کمپیوٹرائزیشن سے متعلق کیس کی سماعت کی،جس سلسلے میں سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو عدالت میں پیش ہو ئے۔
دوران سماعت عدالت نے سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو سے استفسار کیا کہ کتنی سرکاری زمین واگزار کرائی گئی ہے؟۔
سپریم کورٹ نے سرکاری زمینیں وگزار کرانے سے متعلق اطمینان بخش جواب نہ دینے پر سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو کی سرزنش کی۔
چیف جسٹس نے سینئرممبر ایف بی آر پر برہمی کا اظہار کرتےہوئے ریمارکس دیئے کہ ہمارے ساتھ کھیل مت کھیلیں،آدھے سےزیادہ سندھ کی سرکاری زمینوں پرقبضہ ہے،آپ کونظرنہیں آتا،کونے کونےکی تصویریں لےکرآجاتے ہیں،ہمیں بیوقوف بنانے کی کوشش کرتے ہیں۔
جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیتےہوئے کہا کہ منشی،بابو،کلرک،کیاہیں آپ؟سینئرممبربنیں،کمیٹی کی کہانیاں ہمیں مت سنائیں،جائیں اور جاکرقبضہ ختم کرائیں۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ اینٹی انکروچمنٹ عدالتیں بھی کچھ نہیں کررہیں،سکھرجیسےشہرمیں صرف ایک کیس ہے،جس پر سینئرممبربورڈ آف ریونیو نے کہا کہ ہم ریکارڈ کمپیوٹرائزڈکرنےکی کوشش کررہے ہیں۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیئے کہ حیدرآباد میں کوئی تجاوزات نہیں؟،چیف جسٹس نے کہا کہ پورا حیدر آباد انکروچڈ ہے۔
جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس دیئے کہ حیدرآباد،لاڑکانہ،سکھراوربینظیرآبادمیں کوئی کیس نہیں، پورے کراچی پرقبضہ ہے اور صرف 9 کیسز ہیں۔
چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتےہوئے کہا کہ سب اچھا ہے،اے جی صاحب یہ افسران کیا کررہے ہیں، افسران اپنےمفادات کاتحفظ کر رہے ہیں، یہ لوگ کس کی خدمت کررہے ہیں؟کون سےوہ سائے ہیں جس کیلئےکام کرتےہیں؟کہیں اورجاتے ہیں فوری عملدرآمد ہوتاہے،یہ لوگ قبضہ کراتے ہیں اور بھتہ لیتے ہیں،فیلڈ میں کام کرنے والے الگ ہوتے ہیں،سینئرممبرکاتمغہ لگ لیا ہے، کام کرنا ہے یا نہیں؟۔
عدالت نے کہاکہ آپ کسی کے ذاتی ملازم نہیں،ریاست کےملازم ہیں،آپ کمپلین کیوں نہیں بھیجتے ؟کیامفادات ہیں آپ کے؟۔
جسٹس قاضی امین نے کہا کہ آپ مافیا کے ساتھ ملے ہوئےہیں؟ آپ مافیا کا تحفظ کررہے ہیں؟۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ آدھے کراچی پر قبضہ ہوچکا ہے،کیا یہ 15،20 منزلہ عمارتیں قانونی ہیں؟آپ کونہیں نظرآتاسب غیرقانونی ہے،سب ریونیوکی ملی بھگت اورجعلی کاغذات پربنائی ہیں ،ملیر ندی اورکورنگی برج کے پاس دیکھیں۔
جس پر سینئر ممبر بورڈ آف ریونیونے کہا کہ کورنگی میں کارروائی شروع کررہے ہیں۔
جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیئے کہ اب تووہاں ریٹ بڑھ گئےہوں گےآپ کے،اب توکہیں گے عدالت کاحکم ہےگرانےکازیادہ ریٹ ہوگا،اےجی صاحب،سینئرممبرکاکنڈکٹ قابل افسوس ہے،جونام نہادموٹروےبنایاہےوہاں سب قبضہ ہے۔
چیف جسٹس پاکستان نے مزید کہا کہ ایئرپورٹ کےساتھ غیرقانونی زمینیں نظرنہیں آتیں؟کوئی مجبوری نہیں تو کام کیوں نہیں کررہے؟آپ دن میں 10خطوط لکھیں اس سے فرق نہیں پڑے گا،آپ عمل درآمد کریں ورنہ توہین عدالت کاکیس چلے گا، آپ کوشہریوں کی خدمت کیلئے بٹھایا گیا ہے، ماسٹرز کیلئے نہیں۔
سپریم کورٹ نے سرکاری زمینوں سےقبضہ ختم کرنے سے متعلق سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو کی رپورٹ مسترد کرتے ہوئے سینئر ممبر کو عدالتی حکم پرمکمل عملدرآمد کرانے کا حکم دےدیا۔
عدالت نے سندھ بھرمیں سرکاری زمینوں سےقبضہ ختم کرانے اور سینئر ممبر کو ایک ماہ میں جامع رپورٹ پیش کرنے کا بھی حکم دے دیا۔
Comments are closed on this story.