وزارت موسمیاتی تبدیلی کو جانوروں کے امپورٹ پالیسی آرڈر میں ترمیم کا آخری موقع
اسلام آباد ہائیکورٹ نے وزارت موسمیاتی تبدیلی کو جانوروں کے امپورٹ پالیسی آرڈر میں ترمیم کا آخری موقع دے دیا ،چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے کہاکہ کیا وزارت موسمیاتی تبدیلی کا کام صرف درخت لگانا ہے،جواصل کام ہے وہ کرہی نہیں رہے، کیا آپ چاہتے ہیں کہ یہ عدالت وفاقی حکومت چلائے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے نایاب نسل کے جانوروں کی درآمد کیخلاف کیس کی سماعت کی۔
نمائندہ وزارت موسمیاتی تبدیلی نے بتایا کہ وزارت تجارت نے درآمدی پالیسی آرڈرمیں ترمیم کرنی ہے، عدالت ہدایت جاری کرے عملدرآمد کریں گے۔
چیف جسٹس اطہر من اللہ نے برہمی کا اظہارکرتے ہوئے کہاکہ کیا آپ چاہتے ہیں کہ یہ عدالت وفاقی حکومت چلائے، یہ عدالت کا کام نہیں، ہمارا کام قانون بتانا ہے، عدالت وفاقی حکومت کو ان کا کام کرنے کیلئے ہدایات کیوں جاری کرے، وزارت موسمیاتی تبدیلی کا کام تھا کہ عدالتی حکم کے بعد متعلقہ اداروں کو ساتھ بٹھاتی۔
چیف جسٹس اسلام آباد نےاستفسار کیا کہ کیا وزارت موسمیاتی تبدیل کا کام صرف درخت لگانا ہے ،آپ کا اصل جو کام ہے وہ آپ کرہی نہیں رہے۔
عدالت نے نایاب نسل کے جانوروں کی درآمد پر پابندی کے حکم میں 3 ہفتوں کی توسیع کرتے ہوئے کہا کہ لوگوں نے گھروں میں نایاب نسل کے جانور رکھے ہوئےہیں،جو عالمی معاہدوں کی خلاف ورزی ہے ، کیا چاہتے ہیں یہ عدالت وفاقی حکومت چلائے۔
عدالت نے پشاورچڑیا گھرمیں 15سے20 ذرافوں کی ہلاکت اوردرآمد کی اجازت سے متعلق پوچھا اور کہاکہ نایاب نسل کے جانوروں کی درآمد کی اجازت عالمی معاہدوں کی خلاف ورزی ہے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے وزارت موسمیاتی تبدیلی کو جانوروں کے امپورٹ پالیسی آرڈر میں ترمیم کا آخری موقع دیتے ہوئے سماعت تین ہفتوں تک ملتوی کردی۔
Comments are closed on this story.