Aaj News

جمعہ, نومبر 22, 2024  
19 Jumada Al-Awwal 1446  

توہین عدالت کیس: سابق چیف جج رانا شمیم سمیت دیگر تمام فریقین کو شوکاز نوٹس جاری

اسلام آبادہائیکورٹ نے سابق چیف جج گلگت بلتستان کے الزامات...
اپ ڈیٹ 16 نومبر 2021 02:00pm

رپورٹ: آصف نوید

اسلام آبادہائیکورٹ نے سابق چیف جج گلگت بلتستان کے الزامات پرتوہین عدالت کیس میں رانا شمیم سمیت دیگر تمام فریقین کو شوکاز نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ کی سربراہی میں سابق چیف جج گلگت بلتستان رانا شمیم کے الزامات پرتوہین عدالت کیس کی سماعت ہوئی۔

اٹارنی جنرل،ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد،نجی اخبار کےچیف ایڈیٹر ،ریزیڈنٹ ایڈیٹراوررپورٹر عدالت میں پیش ہوئے۔

عدالتی نوٹس کے باوجود سابق چیف جج گلگت بلتستان رانا شمیم عدالت میں پیش نہیں ہوئے تاہم ان کا بیٹا عدالت میں پیش ہوا۔

رانا شمیم کے بیٹے نے عدالت کو بتایا کہ والد صاحب رات اسلام آباد پہنچے ہیں اور ان کی طبیعت ٹھیک نہیں۔

سماعت سے قبل ‏سابق چیف جج رانا شمیم کے بیٹے نے عدالتی عملے سے کمرہ عدالت میں ویڈیو چلانے کی اجازت مانگ لی۔

بعد ازاں چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے کیس کی سماعت کا آغاز کرتے ہوئے ایڈیٹر انچیف میرشکیل الرحمان کو روسٹرم پر بلایا۔

جسٹس اطہر من اللہ نے ایڈیٹر انچیف سے مکالمہ کیا کہ بہت بھاری دل کے ساتھ آپ کو سمن کیا ہے۔

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ لوگوں کا اعتماد عدلیہ پر بحال ہو اور آزاد آئینی عدالت ہو، فریڈم آف پریس بہت ضروری ہے مگر سوشل میڈیا اور نیوز پیپرز میں فرق ہوتا ہے کہ اخبار کی ایڈیٹوریل پالیسی اور ایڈیٹوریل کنٹرول ہوتا ہے۔

'اس ہائیکورٹ کے جج کے بارے میں بات کی گئی جو بلا خوف و خطر کام کرتی ہے، اگر میں اپنے ججز کے بارے میں پر اعتماد نہ ہوتا تو یہ پروسیڈنگ شروع نہ کرتا، اس عدالت کے ججز جواب دہ ہیں اور انہں تنقید کا سامنا کرنا پڑتا ہے، ہماری عدالت سائلین کے سامنے اکاؤنٹیبل ہے، اگر عوام کا عدلیہ پر اعتماد نہ ہو تو پھر معاشرے میں انتشار ہو گا، آپ کے اخبار کی اسٹوری نے یہ کام کیا'۔

'کیا ہماری کورٹ کے ججز کسی سے ہدایات لیتے ہیں ؟یہ بیان حلفی کسی جوڈیشل ریکارڈر کا حصہ نہیں، 6 جولائی کو ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ آیا اور 16 جولائی کو اپیلیں دائر ہوئیں، میں اور جسٹس عامر فاروق اس وقت چھٹیوں پر بیرون ملک تھے، لوگوں کا اس کورٹ پر اعتماد تباہ کرنے کیلئے حقائق کو نظرانداز کر کے اسکینڈل چھاپا گیا'۔

'میرے سامنے اگر کوئی چیف جسٹس ایسی کوئی بات کرے تو میں تحریری طور پر سپریم جوڈیشل کونسل کو آگاہ کروں گا ، اگر چیف جسٹس کے سامنے کوئی جرم کرے اور وہ 3سال خاموش رہے، انصاف کی فراہمی کی راہ میں رکاوٹ نہ بنیں'۔

انصار عباسی نے کہا کیا میں کچھ کہہ سکتا ہوں؟ جس پر چیف جسٹس نے کہا آپ نے جو نقصان پہنچانا تھا وہ پہنچا دیا، اب آپ کیا کہنا چاہتے ہیں؟۔

رانا شمم کے بیٹے بطور وکل عدالت میں پیش ہوئے اور بتایا کہ ان کے والدکی طبیعت خراب ہے وہ رات ہی اسلام آباد پہنچے ہیں۔

انہوں نے استدعا کی کہ ایک اور نوٹس بھی جاری ہونا چاہیئے، فیصل واوڈا نے رانا شمم، کے بارے میں اول فُول بکی ہے جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ آپ اس حوالے سے الگ درخواست دے سکتے ہیں، اس کیس کے ساتھ اسے مکس نہیں کیا جائے گا۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے اٹارنی جنرل کو مخاطب کر کے پوچھا کہ اگر بیان حلفی جھوٹا ثابت ہو تو اس کے کیا نتائج ہو سکتے ہیں؟، جس پر اٹارنی جنرل خالد جاوید خان نے کہا کہ رانا شمیم کے بھائی کی وفات 6 نومبر کو ہوئی اور لندن جا کر 10نومبر کو یہ بیان حلفی دیا جس کی ٹائمنگ بھی بہت اہم ہے۔

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے آپ کوئی ایک ثبوت دکھائیں کہ اس کیس کے ججز کسی اور سے ہدایات لیتے ہیں، میں اس کی ذمہ داری قبول کروں گا۔

انصار عباسی نے کہا بیان حلفی کی اسٹوری میں نے کی اور پیشہ وارانہ تقاضے پورے کئے، یہ بیان حلفی میرا نہیں ہے، سپریم ایپلیٹ کورٹ گلگت بلتستان کے سابق چیف جج کا ہے، میں صحافی ہوں میرا کام پیغام پہنچانا ہے۔

'میں نے بیان حلفی دینے والے رانا شمیم سے اس بات کی تصدیق بھی کی،یہ میری اسٹوری ہے، اگر آپ نے کوئی کارروائی کرنی ہے تو میرے خلاف کریں، ایڈیٹر اور ایڈیٹر ان چیف کا اس معاملے مں کوئی قصور نہیں، میں نے یہ کورٹ کی عزت کیلئے کیا اور اپنی اسٹوری میں ہائیکورٹ کے جج کا نام بھی نہں لکھا، سابق چیف جج نے ایک الزام لگایا ہے سابق چیف جسٹس پاکستان پر جس کی اسٹوری کی'۔

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ یہ الزم اس کورٹ کیخلاف لگایا گیا ہے کہ یہ ہائکو رٹ ہدایات لیتی ہے، اس عدالت کے وقار پر کوئی کمپرومائز نہیں کریں گے، جس پر انصار عباسی نے کہا ہمارا ایسا کوئی ارادہ نہں تھا جیسا آپ سوچ رہے ہیں۔

چف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے تمام فریقین کو شوکاز نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت 26نومبر تک ملتوی کر دی۔

اٹارنی جنرل نے کہا کہ وہ آئندہ سماعت پر نہیں ہوں گے تو چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ پھر آپ اپنا کوئی نمائندہ مقرر کر دیجئے گا۔

IHC

اسلام آباد

Contempt of Court

ShowCause Notice

Chief Justice Athar Minallah

Rana M Shamim

ex cheif judge GB