Aaj News

ہفتہ, نومبر 23, 2024  
20 Jumada Al-Awwal 1446  

کٹی پہاڑی میں رہنے والوں کے سر پر خطرہ منڈلانے لگا

کراچی کے علاقے کٹی پہاڑی میں رہنےوالوں کے سر پر خطرہ منڈلانے لگا...
شائع 13 نومبر 2021 02:28pm
فائل فوٹو
فائل فوٹو

کراچی کے علاقے کٹی پہاڑی میں رہنےوالوں کے سر پر خطرہ منڈلانے لگا ہے۔ پہاڑی سے پتھر اور مٹی کے تودے نیچے گرنے سے خوف کا ماحول پیدا ہوگیا ہے۔

کٹی پہاڑی پر رہنے والے احساس محرومی میں مبتلا ہیں۔ یہاں پانی، بجلی سمیت بنیادی سہولیات کا فقدان ہے، اہل علاقہ شدید پریشان ہیں کہ لینڈ سلائیڈنگ کسی بھی بڑے نقصان کا خطرہ بن سکتی ہے۔

آج نیوز کی ٹیم نے کٹی پہاڑی کا سروے کیا تو معلوم ہوا کہ یہ جگہ ہزاروں سال پرانے کسی کھنڈر کا منظر پیش کررہی ہے۔ بیالیس ہزار سے زائد نفوس پر مشتمل اس علاقے میں اب کچے مکانات کی جگہ کئی پختہ مکانات تعمیر ہوچکے ہیں۔ دو سال قبل جب برسات ہوئی تو پہاڑی کے مقام سے بڑے بڑے پتھر اور تودے نیچے گرے جس سے کچھ افراد شدید زخمی ہوئے۔ اب اگر تیزبارشوں والی کیفیت پیدا ہوئی تو بڑے جانی و مالی نقصان کا اندیشہ ہے۔

ہل علاقہ شدید پریشان ہیں کہ لینڈ سلائیڈنگ کسی بھی بڑے نقصان کا خطرہ بن سکتی ہے، فائل فوٹو
ہل علاقہ شدید پریشان ہیں کہ لینڈ سلائیڈنگ کسی بھی بڑے نقصان کا خطرہ بن سکتی ہے، فائل فوٹو

سابق یوسی ناظم امیرزرین کوہستانی کے مطابق پہاڑی کے اطراف میں رہائش پذیر مکینوں کی زندگی خطرے میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس علاقے کو اب لیز بھی مل چکی ہے پھر بھی کوئی پرسان حال نہیں۔ یہاں غریب، دیہاڑی دار طبقہ آباد ہے جن میں سے کوئی رکشہ چلاتاہے تو کوئی مزدور ہے۔ اس علاقے میں کسی بھی دورحکومت میں کوئی عہدیدار یہاں آیا نہ کوئی وزیر۔ جتنےبھی ترقیاتی کام کئے گئے وہ سب مکینوں ، مخیر حضرات کے تعاون سے ہوئے۔

تیزبارشوں والی کیفیت پیدا ہوئی تو بڑے جانی و مالی نقصان کا اندیشہ ہے، فائل فوٹو
تیزبارشوں والی کیفیت پیدا ہوئی تو بڑے جانی و مالی نقصان کا اندیشہ ہے، فائل فوٹو

چار سال قبل یہی علاقہ نوگو ایریا میں شمار کیا جاتا تھا۔ گولیوں کی تڑتڑاہٹ عام سی بات ہوا کرتی تھی شام پانچ بجے کے بعد یہاں رہنےوالے بھی باہر نکلنے کا تصور نہیں کرسکتے تھے۔ کالعدم جماعتوں، اور غنڈہ عناصر کےلئے سب سے محفوظ پناہ گاہ سمجھی جاتی ہے۔ مگرقانون نافذ کرنیوالے اداروں کی انتھک محنت اور کوششوں کے باعث اب یہ علاقہ کافی حد تک پرامن ہے اب یہاں باآسانی آیا جاسکتا ہے۔

رپورٹ: نمائندہ آج نیوز، کامران شیخ

Twitter/@iamkamransheikh

karachi