خودکش حملہ آوروں کے "گاڈ فادر"، القاعدہ کمانڈر کابل کے گورنر تعینات
طالبان نے کابل پر حکمرانی کے لیے ایک "بدنام زمانہ" کمانڈر کا انتخاب کیا ہے، جو برسوں پہلے دارالحکومت اور اس کے ارد گرد کئی حملوں میں ملوث بتائے جاتے ہیں۔ ان کے مہلک حملوں کا نشانہ بننے والوں میں امریکی فوجی اور غیرملکی شہری شامل ہیں۔
"قاری باریال" کے نام سے مشہور کمانڈر کو امریکی فوج نے "القاعدہ سے منسلک طالبان کا رہنما" قرار دیا تھا۔
فاؤنڈیشن فار ڈیفنس ڈیموکریسیز کے مطابق انٹیلی جنس دستاویزات کو دیکھنے کے بعد یہ معلوم ہوا ہے کہ کمانڈر باریال ایرانی پاسداران انقلاب کی "القدس فورس" سے حملوں کے لیے باقاعدگی سے نقد رقم وصول کرتے رہے ہیں۔
قاری باریال نے عسکریت پسندوں کے ایک گروہ کی قیادت کی جس میں سنہ 2000 کی دہائی کے اوائل میں 150 سے 200 جنگجو شامل تھے۔
باریال کا تعلق کاپیسا کی وادی تگاب سے ہے اور انہوں نے تحریک میں ایک کمانڈر کے طور پر اپنے کیریئر کا آغاز کیا۔ بعد ازاں کابل، کاپیزا، پاروان، پنجشیر اور کنڑ صوبوں سمیت وسطی اور شمال مشرقی افغانستان میں افواج کی کمانڈ کرنے کے لیے صفوں میں اضافہ کیا۔
امریکی فوج کے نیشنل انٹیلی جنس سینٹر (این جی آئی سی) نے جولائی 2013 میں انہیں طالبان کا "شمالی ڈسٹرکٹ کمانڈر" قرار دیا۔ انہوں نے ان صوبوں میں حملوں میں سہولت کاری کی۔
انہیں امریکی فوج اور نیٹو نے "کابل اٹیک نیٹ ورک" کا حصہ قرار دیا تھا۔ باریال نے طالبان، القاعدہ اور دیگر عسکریت پسند گروہوں کے جنگجوؤں اور وسائل کو جمع کر کے دارالحکومت اور اس کے ارد گرد حملے شروع کیے تھے۔
نیٹ ورک کے حملے لوگر، وردک، ننگرہار، کاپیسا، غزنی، پروان اور زابل صوبوں تک بھی پھیل گئے۔
باریال اور ان کا نیٹ ورک پاکستانی سرحد سے افغان دارالحکومت تک ہتھیاروں، دھماکا خیز مواد اور "خودکش بمباروں" کی نقل و حمل میں سہولت فراہم کرنے کے لیے بھی جانا جاتا تھا۔
متوازی طور پر "یو ایس انٹیلی جنس سینٹر" کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ قاری باریال نے دیسی ساختہ دھماکا خیز آلات کی تیاری، خودکش بمباروں کی تیاری اور حملوں کی جامع منصوبہ بندی اور ان پر عمل درآمد کی نگرانی میں حصہ لیا۔
قاری باریال نیٹ ورک نے کابل اور پروان صوبوں میں فوجی اڈوں کے خلاف متعدد حملوں کی منصوبہ بندی اور بگرام کے وسیع و عریض اتحادی فضائی اڈے پر حملے کیے۔
باریال کابل اٹیک نیٹ ورک کے دوسرے بڑے کمانڈر ہیں جنہیں طالبان کی نئی حکومت میں اہم عہدے پر تعینات کیا گیا ہے۔
ستمبر 2021 کے اوائل میں اس "نیٹ ورک" کے سینیر رہنماؤں میں سے ایک ملا تاج میر جوال کو طالبان انٹیلی جنس کا پہلا نائب مقرر کیا گیا۔
قابل ذکر ہے کہ باریال کی تقرری چند روز قبل ضلعی سطح پر 44 طالبان رہنماؤں کی تقرری کا حصہ ہے اور یہ تمام کمانڈر تحریک کے سخت گیر ارکان ہیں۔
Comments are closed on this story.