متنازع تسلیمہ نسرین کی ایک بار پھر خبروں میں آنے کی کوشش
اسلامی اور پاکستانی حلقوں میں متنازع اور ناپسندیدہ شخصیات میں سے ایک تسلیمہ نسرین نے ملالہ یوسفزئی کی پاکستانی لڑکے سے شادی پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ مجھے لگتا تھا کہ ملالہ کسی ترقی پسند انگلش نوجوان سے شادی کرے گی۔
دنیا کی سب سے کم سن نوبل انعام حاصل کرنے والی اور خواتین کی تعلیم کے حوالے سے بین الاقوامی سطح پر اپنی شناخت رکھنے والی پاکستانی ملالہ یوسفزئی کی گذشتہ روز شادی کی خبر پر ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں اسلام مخالف بنگلہ دیش نژاد سویڈش مصنفہ تسلیمہ نسرین نے تنقید کرتے ہوئے لکھا، 'میں یہ دیکھ کر حیران ہوں کہ ملالہ یوسفزئی نے ایک پاکستانی لڑکے سے شادی کی، وہ محض 24 سال کی ہے مجھے لگتا تھا کہ وہ مزید تعلیم کےلئے آکسفورڈ یونیورسٹی جائے گی اور کسی ترقی پسند انگلش مرد کی محبت میں گرفتار ہوکر کم سے کم 30 سال کی عمر میں شادی کا سوچیں گی لیکن۔۔۔'
تسلیمہ نے ملالہ یوسفزئی کی پاکستانی لڑکے سے شادی پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ مجھے لگتا تھا کہ ملالہ کسی ترقی پسند انگلش نوجوان سے شادی کرے گی۔
اپنے ایک اور ٹوئٹ میں تسلیمہ نے لکھا،' کس نے اسے مارنے کی کوشش کی؟ پاکی۔ وہ اپنی زمین پر کیوں نہیں رہ سکتی؟ پاکی، وہ کہاں رہتی ہے؟ گوروں کی زمین پر۔ اس کا علاج کس نے کیا؟ گوروں نے۔ اس کی جان کس نے بچائی؟ گوروں نے۔ اسے پناہ کس نے دی؟ گوروں نے۔ کتاب کس نے لکھی؟ گورے نے۔ فنڈ بنانے میں کس نے مدد کی؟ گوروں نے۔ کس نے اسے نوبل دیا؟ گوروں نے۔ وہ کسی سفید فام سے بھی شادی کر سکتی تھی، یخ۔۔۔'
ایک اور پیغام میں ملالہ پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے لکھا،' وہ جولائی میں زیادہ میچور تھی۔'
ایک اور پیغام میں انہوں نے لکھا کہ 'کچھ بدتمیز طالبان ملالہ سے خوش ہیں کیونکہ اس نے ایک مسلمان، پاکستانی سے شادی کی اور اس نے اس وقت شادی کی جب وہ کم عمر ہے۔'
واضح رہے کہ تسلیمہ اسلام اور پاکستان مخالف تبصروں اور تنقید کےحوالے سے اپنی شہریت رکھتی ہیں اور 1994 سے بھارت میں جلا وطنی کی زندگی گزار رہی ہیں ، اس سے قبل انہوں نے عالمی وبا کورونا وائرس کے باعث دنیا بھر میں اجتماعات پر عائد پابندیوں کا حوالہ دیتے ہوئے بنگلہ دیش کی وزیراعظم حسینہ واجد کی جانب سے بنگلہ دیش کی مساجد میں عبادت اور نماز کی اجازت دینے کے فیصلہ پر مشرکانہ تبصرہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ 'سعودی عرب نے نہ صرف مکہ مکرمہ اور مدینہ جانے والے زائرین پر پابندی عائد کی بلکہ اس نے مساجد میں نمازوں پر بھی پابندی عائد کررکھی ہے ، بنگلہ دیش کے سوا تمام مسلم ممالک نے بھی ایسا ہی کیا لیکن حسینہ کے لاکھوں بیوقوف جنونی فوجی مساجد میں موجود ہیں اور اپنے احمقوں کو بچانے کے لئے غیر موجود خدا سے ( نعوذباللہ) دعا مانگ رہے ہیں اور حسینہ انہیں روک نہیں رہی ہیں۔'
ایسا ہی ایک بیان انہوں نے آسکر ایوارڈ یافتہ معروف بھارتی موسیقار ، گلوکار اورہدایتکار اے آر رحمان کی بیٹی خدیجہ کو برقعہ میں ملبوس دیکھ کر دیا تھا، انہوں نے ٹویٹ کیا کہ جب انہوں نے اے آر رحمان کی بیٹی کی برقعہ میں ملبوس تصاویر دیکھیں تو انہیں "گھٹن" محسوس ہوئی۔ خدیجہ کی نقاب والی تصویر شیئر کرتے ہوئے انہوں نے لکھا کہ ’یہ جاننا واقعی ڈپریسنگ ہے کہ تعلیم یافتہ عورتیں جن کا تعلق ثقافتی خاندان سے ہے اتنی آسانی سے برین واش ہوسکتی ہیں!‘
صرف یہی نہیں بلکہ تسلیمہ نے وزیراعظم عمران خان اور خاتونِ اول کے بارے میں بھی ہتک آمیز الفاظ کا استعمال کرتے ہوئے لکھا، 'عمران خان پاکستان کے سب سے ترقی پسند آزاد سوچ رکھنے والے آدمی تھے۔ انہیں ایک یہودی لڑکی سے پیار ہو گیا۔ پھر کیا؟ پھر اس نے اسے اسلام قبول کروایا، مذہبی جنونیوں کا دفاع کیا، طلاق دی اور دوبارہ شادی کی، دوبارہ طلاق دی اور آخر کار برقعہ والے بھوت کے ساتھ ہے۔'
Comments are closed on this story.