کالعدم تنظیم کے شرکاء کا سعد رضوی کی رہائی تک لانگ مارچ ختم نہ کرنے کا فیصلہ
وزیرآباد: کالعدم تنظیم کے شرکاء نے سعد رضوی کی رہائی تک لانگ مارچ ختم نہ کرنے کا فیصلہ کرلیا۔
کالعدم تنظیم کے لانگ مارچ کے شرکا ءحکومت سے معاہدے کے باوجود آج بھی وزیر آباد کے قریب جی ٹی روڈ پرموجود ہیں۔
قائدین کا کہنا ہے کہ معاہدے پر عملدرآمد تک پرامن طور پر وزیرآباد میں ہی قیام کریں گے۔
وزیرآباد کا گجرات اورگوجرانوالہ سے زمینی رابطہ آج بھی مکمل طور پر منقطع ہے، وزیرآباد بائی پاس پر پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری تعینات ہے۔
چناب پل پر بھی کنٹینرز موجود ہیں، راستے بند ہونے کے باعث متاثرہ شہروں میں اشیائے خورونوش اوردیگر ضروری سامان کی قلت بھی پیدا ہوگئی ہے۔
وزیرآباد، علی پور چھٹہ اور دیگر متاثرہ شہروں میں تمام تعلیمی ادارے آج بھی بند ہیں، بائی پاس سے چناب پل تک کے تمام کاروباری مراکز مکمل بند ہیں جبکہ انٹرنیٹ سروس بھی بحال نہیں ہوسکی۔
کالعدم تنظیم کا لانگ مارچ ختم کروانے کیلئےسابق چیئرمین رویت ہلاک کمیٹی مفتی منیب الرحمان بھی رات گئے وزیرآباد پہنچے۔
کارکنوں سے اپنے خطاب میں مفتی منیب الرحمان نے کہا کہ اگرحکومت کی طرف سے معاہدے میں کوئی خیانت ہوئی تو ہم بڑی طاقت سے دوبارہ میدان میں آئیں گے۔
اس موقع پر مفتی منیب الرحمان کے ساتھ مجلس شوریٰ کے کچھ اراکین بھی موجود تھے۔
یاد رہے کہ تحریک لبیک کے امیر سعد حسین رضوی کو 12 اپریل کو لاہور سے گرفتار کیا گیا تھا۔
سینئر پولیس افسر نے تصدیق کرتے ہوئے بتایا تھا کہ سعد رضوی کو احتیاطی تدابیر طور پر تحویل میں لیا گیا ہے کیونکہ انہوں نے حکومت کو 20 اپریل کی ڈیڈ لائن دی تھی۔
بعدازاں لاہور ہائیکورٹ نےکالعدم تحریک لبیک کے سربراہ سعد رضوی کی دوبارہ نظربندی کالعدم قرار دیتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم دیا تھا۔
دوسری جانب شرپسند عناصر کے تشدد سے زخمی ہونے والا پنجاب پولیس کا ایک اورجوان شہید ہوگیا۔
ترجمان لاہور پولیس کے مطابق مشتعل جھتوں نے سادھوکی میں اے ای آئی ابوبکر کو شدید تشدد کا نشانہ بنایا تھا،فرض کی راہ پر شہید ہونے والے پنجاب پولیس کے جوانوں کی تعداد 5ہو گئی ہے۔
معاملات طے ہونے پر راولپنڈی میں محاصرہ ختم،رکاوٹیں ہٹا دی گئیں
حکومت اور کالعدم تنظیم کے درمیان معاملات طے ہونے پر راولپنڈی میں محاصرہ ختم ہو گیا، مری روڈ اور ملحقہ شاہراہوں سے رکاوٹیں ہٹا دی گئیں، میٹروبس سروس بحال، تعلیمی اداے بھی کھل گئے۔
زناٹے بھرتی گاڑیاں اور شہریوں کی چہل پہل کا یہ منظر فیض آباد کا ہے جو 10روز بعد پھرآباد ہوگیا ، مری روڈ اور ملحقہ شاہراہوں سے کنٹینرز ، خاردارتاریں اور رکاوٹیں ہٹا دی گئیں ۔
میٹروبس سروس ،پبلک ٹرانسپورٹ بحال تو تعلیمی ادارے بھی کھل گئے، نظام زندگی معمول پر آنے پر شہریوں نے سکھ کا سانس لیا ۔
رکاوٹوں کا شکار رہنے والے شہری ریاست کو مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ شرپسندانہ سوچ ، جھتوں اور احتجاج کا مستقل حل نکلیں،کچھ شہری پرامن ماحول کی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے ملکی مسائل بھی گنوا رہے ہیں۔
جڑواں شہروں کے یومیہ مسافر حکومت سے معملات حل ہونے پرسنجیدہ اور مستقل منصوبہ بنانے کی ضرورت پرزور دے رہے ہیں ۔
Comments are closed on this story.