سپریم کورٹ کا ہندو جم خانہ سے دفاتر اور مارکی 2 ماہ میں ختم کرنے کا حکم
کراچی :سپریم کورٹ نے ہندو جم خانہ سے دفاتر اور مارکی2 ماہ میں ختم کرنے کا حکم دیتےہوئے کہا کہ ہندو جیم خانہ کی عمارت کو اصل حالت میں بحال رکھا جائے جبکہ عدالت نے ناپا کیلئے کسی پرائم لوکیشن پر جگہ مختص کرنے کی ہدایت بھی کردی۔
سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں ہندو جم خانہ سے نیشنل اکیڈمی آف پرفارمنگ آرٹس کی منتقلی سےمتعلق کیس کی سماعت ہوئی،دورانِ سماعت سیکریٹری کلچر سندھ، کمشنر کراچی و دیگر حکام عدالت میں پیش ہوئے۔
ثقافتی عمارتوں کی مناسب دیکھا بھال نہ ہونے پر چیف جسٹس پاکستان گلزار احمد سیکریٹری کلچر پر برہم ہو گئے۔
چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس میں کہا کہ شہر میں برنس روڈ، پاکستان چوک سمیت ثقافتی عمارتوں کی بھر مار تھی، یہ ورثہ کسی اور ملک میں ہوتا تو وہاں کی سیاحت کہاں سے کہاں پہنچ جاتی، برنس روڈ پر جا کر دیکھیں ہیرٹیج بلڈنگ کا کیا حال کیا ہوا ہے۔
جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ کراچی دیکھیں، شہر میں ہر طرف دھول، مٹی، گندگی اور بدبو ہے، روم میں جا کر دیکھیں ہیرٹیج کی کیا اہمیت ہے، ایک ایک اینٹ کو محفوظ رکھتے ہیں، سندھ سیکریٹریٹ کے پیچھے دیکھیں کیسی کیسی خوبصورت عمارتیں تھیں، سب تباہ کر دی گئیں۔
چیف جسٹس گلزار احمد نے مزیدکہا کہ آج ایسی بلڈنگ بنانے کاکوئی تصور بھی نہیں کر سکتا، آپ تو کاپی بھی نہیں کر سکتے، سارے سیکریٹریز اپنے دفاتر میں بیٹھے رہتے ہیں، ان کو کیا پتہ کلچر کیا ہوتا ہے۔ سیکریٹری کلچر سندھ نے کہا کہ کلچر کیلئے بڑی رقم رکھی ہوئی ہے،جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ لیکن سب رقم کھا جاتے ہیں۔
سیکریٹری ثقافت سندھ نے کہا کہ ہمارے پاس موہن جو دڑو ہے مکلی اور ہڑپہ ہے،جس پر چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ موہن جو دڑو اور مکلی سے لوگ اینٹیں تک اٹھا کر لے گئے ہیں۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیئے کہ ہر عبادت کی جگہ کا احترام کرتے ہیں، ہندو جیم خانہ کی ثقافتی حیثیت کو کوئی نقصان نہیں ہونا چاہیئے۔
چیف جسٹس گلزار احمد نے حکم دیا کہ ہندو جیم خانہ کی عمارت کو اصل حالت میں بحال رکھا جائے۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے مزید کہا کہ ناپا کو چلانے والے بھی پڑھے لکھے ہیں، ثقافتی عمارت کا تحفظ یقینی بنائیں گے۔
انہوں نے حکم دیا کہ ہندو جیم خانہ کی ڈرون فوٹیج بنائیں، عدالت میں بڑی اسکرین پر دیکھیں گے کہ عمارت کی کیا صورتِ حال ہے۔
Comments are closed on this story.