حکومت کا کالعدم تحریک لبیک کو "عسکریت پسند" تنظیم قرار دینے کا فیصلہ
ملک کی سول اور عسکری قیادت کے اجلاس کے ایک دن بعد، حکومت نے بدھ کے روز کالعدم تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کو ہر طرح سے کچلنے کا فیصلہ کیا ہے اور کہا کہ فوج، رینجرز اور پولیس اس تنظیم کے لانگ مارچ کے شرکاء کو وفاقی دارالحکومت میں داخل ہونے سےروکیں گے۔
یہ فیصلہ وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس میں کیا گیا، جس کے بعد صوبے میں امن و امان برقرار رکھنے کے لیے پنجاب میں رینجرز کو 60 روز کے لیے طلب کر لیا گیا۔
وفاقی حکومت نے واضح طور پر اعلان کیا کہ وہ پاکستان میں فرانسیسی سفارت خانے کو بند کرنے کے ٹی ایل پی کے مطالبے کو پورا نہیں کر سکی اور انکشاف کیا کہ ملک میں فرانس کا کوئی سفیر نہیں ہے۔
وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کابینہ کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس میں کہا کہ متفقہ طور پر فیصلہ کیا گیا ہے کہ اب سے تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کو ایک عسکریت پسند تنظیم کے طور پر دیکھا جائے گا۔
وفاقی وزیر اطلاعات نے دعویٰ کیا کہ کالعدم تحریک لیبک پاکستان (ٹی ایل پی) کو بھارت کی مالی معاونت حاصل ہے اور کوئی ریاست پاکستان کو کمزور نہ سمجھے۔
فواد چوہدری نے ٹی ایل پی کا حوالہ دے کر کہا کہ اس تنظیم کی کوئی حیثیت نہیں ہے، ان کے پاس دہشت گرد تنظیموں کی طرح ہتھیار نہیں ہیں اس لیے کسی مائی کے لال میں جرات نہیں کہ وہ ریاست کو بلیک میل کرے۔
وزیر اطلاعات نے کہا کہ ٹی ایل پی ایک کالعدم تنظیم اور شر پسند گروپ ہے، انہوں نے وطیرہ بنا لیا ہے کہ بہانہ کرکے باہر نکلتے ہیں اور سڑکیں بلاک کردیتے ہیں، پاکستان نے القاعدہ جیسی تنظیم کو شکست دی ہے ، ریاست کو کمزور سمجھنے کی غلطی نہ کریں ، پہلے 6 مرتبہ یہ تماشا لگ چکا ہے ، ریاست نے بہت صبر کا مظاہرہ کیا ہے۔
'کل وزیر اعظم نے ایک اجلاس کی صدارت کی جس میں فوجی قیادت اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کے نمائندوں اور متعلقہ حکام نے شرکت کی۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ ٹی ایل پی کو اب ایک سیاسی جماعت کے طور پر نہیں بلکہ ایک عسکریت پسند تنظیم کے طور پر ڈیل کیا جائے گا اور اسے مزید برداشت نہیں کیا جائے گا۔'
وفاقی وزیر نے کہا، حکومت کے پاس شواہد موجود ہیں کہ ٹی ایل پی کو ہندوستان میں کچھ گروہوں کی طرف سے فنڈز فراہم کیے جا رہے ہیں جنہوں نے سوشل میڈیا کے ذریعے پاکستان کو بھی بدنام کیا۔'
فواد چوہدری نے کہا کہ ٹی ایل پی کے ساتھ جھڑپ میں 3 پولیس اہلکار شہید اور 49 سے زائد زخمی ہوچکے ہیں، ٹی ایل پی کے ساتھ 27 کلاشنکوف بردار مل چکے ہیں اس لیے کوئی غیر قانونی احتجاج برداشت نہیں کریں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ کچھ صحافی سوشل میڈیا کو پروپیگنڈے کے لیے بھی استعمال کر رہے ہیں۔
وفاقی وزیر اطلاعات نے خبردار کیا کہ یوٹیوب سمیت سوشل میڈیا پر جھوٹی خبریں پھیلانے والے اپنے رویے پر نظر ثانی کریں، ان میں کچھ لوگوں کا تعلق میڈیا سے ہے، ریاست جعلی خبریں پھیلانے والوں کو بالکل برداشت نہیں کرے گی۔
فواد نے مزید کہا کہ ٹی ایل پی کو ریاست کی رٹ کو چیلنج کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی اور اسے اب ایک "عسکریت پسند" گروپ سمجھا جائے گا نہ کہ مذہبی جماعت۔
انہوں نے کہا کہ ٹی ایل پی 2015 میں قائم ہوئی تھی اور اس کے بعد سے اس کا طریقہ کار سڑکوں پر نکلنا اور انہیں بلاک کرنا تھا۔ لیکن ریاست کے صبر کی بھی ایک حد ہوتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ لوگوں کو اپنے "خیالات" کا حق حاصل ہے لیکن اگر ان کے خیالات کو نہیں سنا گیا تو انہیں ہتھیار اٹھانے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔
دوسری جانب وفاقی حکومت نے پنجاب میں امن وامان قائم کرنے اور کالعدم تنظیم سے نمٹنے کےلئے پنجاب میں 60 روزکےلئے رینجرز کو تعینات کردیا۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیرداخلہ شیخ رشید نے کہا کہ کالعدم ٹی ایل پی نے عسکریت پسندی کا راستہ اختیار کر رکھا ہے۔احتجاج کرنے والوں سے ابھی بھی کہتا ہوں ہوش کے ناخن لیں۔ ہم عوام کو کسی کے رحم وکرم پر نہیں چھوڑسکتے۔
وزیرداخلہ نے کہا ہم چاہتے ہیں کہ ملک میں امن ہو۔ پاکستان پر کافی دباؤہے۔ خدشہ ہے کہ کالعدم قرار دی گئی تنظیم عالمی دہشت گرد تنظیموں میں نہ آجائے۔
انہوں نے واضح طور پر کہا کہ فرانس کا سفارتخانہ بند نہیں کرسکتے۔
Comments are closed on this story.