پاکستان سے بدترین شکست کے بعد بھارت میں مقیم کشمیری طلباء پر حملہ
آئی سی سی ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں بھارت کی پاکستان کے ہاتھوں شکست کے بعد کشمیری طلبہ پر تشدد کی متعدد اطلاعات سامنے آئی ہیں۔
بھارتی پنجاب کے ضلع سنگرور کے ایک انجینئرنگ کالج میں کشمیری طلباء نے اطلاع دی ہے کہ میچ میں بھارت کی شکست پر اتوار کی رات تقریباً 50 طلبا پر مشتمل ہجوم نے ان پر حملہ کیا۔
مقبوضہ کشمیر کے بھائی گورداس انسٹی ٹیوٹ آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی میں انجینئرنگ کے طالب علم عمار (نام تبدیل ہے) نے ذرائع ابلاغ کو بتایا کہ، تقریبا 50 سے 60 طلباء، جن میں زیادہ تر اترپردیش اور بہار سے تعلق رکھتے ہیں، داخل ہوئے اور ہم سب کو بے رحمی سے مارنا شروع کر دیا۔ اس موقعے پر گارڈز بھی موجود تھے۔'
سوشل میڈیا پر سامنے آنے والے مناظر سے پتہ چلتا ہے کہ ہجوم نے کشمیری طلباء کے کمروں میں توڑ پھوڑ بھی کی۔
جیسے ہی شدد کی خبریں سوشل میڈیا پر گردش کرنے لگیں، کئی صحافیوں اور ممتاز شہریوں نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کی توجہ ان واقعات کی طرف مبذول کروانے کے لیے سوشل میڈیا کا سہارا لیا۔
ایک طالب علم نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا، 'یہاں تک کہ جب ہم لوگوں کو مدد کے لیے بلا رہے تھے، کالج انتظامیہ یا پولیس نے کچھ نہیں کیا۔ ہمارے فون کسی نے نہیں اٹھائے۔ ہجوم نے ہم سب کو مارا پیٹا، ہمارے ساتھ بدسلوکی کی، ہمارے کمروں میں توڑ پھوڑ کی اور ہمیں پاکستان جانے کو کہا۔'
بہت سے کشمیری پاکستان کرکٹ ٹیم کے پرستار ہیں۔ سرینگر میں پٹاخوں کے ساتھ پڑوسی کی فتح کا جشن منانے والے کشمیریوں کے سوشل میڈیا پر کئی ہندو قوم پرستوں کو غصہ آیا ہے۔
ابتدائی رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ چار طالب علم زخمی ہوئے ہیں، تاہم طلباء کے مطابق زخمیوں کی تعداد کہیں زیادہ ہے۔
عمار نے مزید کہا، 'میرے کئی جونیئرز پر حملہ کیا گیا، 20 سے زائد اس وقت اپنے کمروں میں ہیں، لیکن ہم یہاں سے ایک انچ بھی نہیں ہٹیں گے۔ کیا ہم ہندوستانی نہیں ہیں؟ ہندوستان میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ ہم اس وقت تک کہیں نہیں جائیں گے جب تک ان غنڈہ گرد طلباء کے خلاف کارروائی نہ کی جائے جنہوں نے ہم پر حملہ کیا۔'
عموماً کرکٹ میچز کے دوران بھارت اور پاکستان کے درمیان سیاسی کشیدگی پھیل جاتی ہے۔ ورلڈ کپ مقابلوں میں بھارت کی پاکستان سے پہلی شکست کے بعد کشمیری مسلمان واحد گروہ نہیں تھے۔ بہت سے ٹرولز نے سوشل میڈیا پر بھارتی اسپیڈسٹر محمد شامی کو بھی ہراساں کیا۔
بھارتی کرکٹ ٹیم کے "بلیک لائیوز میٹر" تحریک کے ساتھ اظہار یکجہتی کے چند گھنٹوں بعد ہی بھارتی ٹرولز نے انہیں پاکستانی ایجنٹ کہا، انہیں اور ان کے خاندان کو گالیاں دیں اور کھلے عام دھمکیاں دیں۔
دوسری جانب سوال یہ اٹھتا ہے کہ کیا اس اشتعال انگیزی میں کہیں نہ کہیں دونوں ملکوں کی قیادت کے بیانات کا ہاتھ تو نہیں؟ جس طرح بھارت کی جانب سے اشتعال انگیز بیانات جاری کئے جاتے ہیں، اسی طرح پاکستانی قیادت کی جانب سے بھی دو بدو جواب دیا جاتا ہے، جس کا خمیازہ عوام کو بھگتنا پڑتا ہے۔
کیا ضروری ہے کہ بھارت میں رہنے والا مسلمان پاکستان کو ہی سپورٹ کرے گا؟ کیا پاکستان میں رہنے والے ہندو بھارت کو سپورٹ کرتے ہیں؟
یہ وہ سوال ہیں جن کا جواب آنا ضروری ہے۔
Comments are closed on this story.