نورمقدم کیس: ملزم ظاہر جعفر سمیت 12ملزمان پر فرد جرم عائد
رپورٹر: آصف نوید
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آبادمیں نور مقدم کیس میں مرکزی ملزم ظاہر جعفر سمیت 12ملزمان پر فرد جرم عائد کر دی گئی۔
نور مقدم قتل کیس کی سماعت ایڈیشنل سیشن جج عطاء ربانی نے کی۔مرکزی ملزم ظاہر جعفر سمیت دیگر ملزمان کو عدالت میں پیش کیا گیا۔
ملزم ذاکر جعفر نے فرد جرم کی کارروائی روکنے کی درخواست دائر کر دی۔
وکیل رضوان نے موقف اپنایا کہ ذاکر جعفر کےخلاف ایسے کوئی شواہد نہیں کہ فرد جرم عائد کی جائے۔عدالت میں پیش شواہد کا ذاکر جعفر سے تعلق نہیں بنتا۔
وکیل شوکت مقدم نے کہا کہ شواہد کا جائزہ ٹرائل میں لیا جا سکتا،عدالت درخواست مسترد کرکے فرد جرم عائد کرے۔
دلائل کےدوران ظاہرجعفرنےمسلسل مداخلت کی کوشش کی۔تھراپی ورکس والوں کی طرف اشارہ کرتےہوئےکہاکہ یہ بندےمیرےگھر داخل ہوئے،نورمقدم میری دوست تھی، آپ کیوں مداخلت کر رہے ہیں؟ میری زندگی خطرے میں یہ میری جائیداد کا ذکر کر رہے ہیں۔
ظاہر جعفر نے کمرہ عدالت میں شوکت مقدم سے ہاتھ جوڑ کر معافی مانگتے ہوئے کہا کہ میرے زندگی خطرے میں ہے مجھے پر رحم کریں۔
ظاہر جعفر نے بار بار عدالت سے فون کال کرنے کی اجازت کی استدعا بھی کی، جبکہ ملازم ملزم افتخار کمرہ عدالت میں رو پڑے۔ انہوں نے کہا کہ نور کا دو سال سے آنا جانا تھا مجھے نہیں علم یہ ہو گا۔
عدالت نے دلائل مکمل ہونے پر مرکزی ملزم ظاہر جعفر ،اس کے والدین،سمیت 12ملزمان پر فرد جرم عائد کر دی۔
Comments are closed on this story.