مشکوک ٹرانزیکشن کیس: آصف زرداری پر فرد جرم کی کارروائی مؤخر
مشکوک ٹرانزیکشن کیس میں صدر آصف زرداری پر فرد جرم عائد کرنے کی کارروائی مؤخر کردی گئی ہے۔
اسلام آباد میں احتساب عدالت کے جج اصغر علی نے 8 ارب روپے کی مشکوک ٹرانزیکشن کیس کی سماعت کی، عدالتی حکم پر سابق صدر آصف علی زرداری بھی کمرہ عدالت میں موجود تھے۔
آصف زرداری کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ کیس میں قومی خزانے کو نقصان پہنچانے کا کوئی الزام نہیں، ان کے مؤکل پر فرد جرم عائد نہیں ہوسکتی، نیب ترمیمی آرڈیننس کے بعد کیس نہیں بنتا، نئے نیب آرڈیننس کے تحت بریت کی درخواست دائر کی ہے، پہلے اس پر فیصلہ کیا جائے، جب تک درخواست پر فیصلہ نہیں ہوتا فرد جرم عائد نہیں ہو سکتی۔
عدالت نے نئے نیب آرڈیننس کی بنیاد پر آصف علی زرداری کی بریت کی درخواست قابل سماعت ہونے سے متعلق فیصلہ محفوظ کرلیا۔
احتساب عدالت کے باہر میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے سابق صدر اور پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری کا کہنا تھا کہ عمران خان کیا صورتحال سنبھالیں گے انہوں نے اپنے سیاستدان ہی مشکل سے سنبھالے ہوئے ہیں۔
آصف زرداری نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ آئی ایس آئی چیف کی تقرری سے متعلق ہمارا مؤقف ہے کہ یہ حکومت ہی نااہل ہے، آرمی چیف کی مدت میں توسیع کے وقت بھی پانچ مسودے بنے تھے، مجھے علم نہیں کہ فیصلہ تبدیل ہوگا یا برقرار رہے گا، اللہ خیر کرے گا۔
آصف زرداری کا کہنا تھا کہ عمران خان یہ صورتحال کیا سنبھالیں گے، انہوں نے اپنے سیاست دان ہی مشکل سے سنبھالے ہوئے ہیں۔
ایک اور سوال کے جواب میں سابق صدر کا کہنا تھا کہ اگلی باری پیپلزپارٹی کی ہوگی۔ جب تک معیشت مزید نیچے نہ آجائے یہ احتساب کے عمل کا سلسلہ جاری رہے گا۔
Comments are closed on this story.