طیارہ اغوا اور امریکی فوجی کے قتل کے ملزم علی عطوی کی موت کا اعلان
لبنانی ملیشیا "حزب اللہ" کے ایک اہم رکن علی عطوی فوت ہوگئے ہیں۔ ان پر جون 1985ء میں TWA فضائی کمپنی کے ایک امریکی طیارے کے اغوا میں ملوث ہونے کا الزام تھا۔ اغوا کی یہ کارروائی 17 روز تک جاری رہی تھی۔ اس دوران ایک امریکی فوجی مارا گیا تھا۔
ذرائع ابلاغ کے مطابق عطوی سرطان کے مرض میں مبتلا تھے۔ تاہم یہ نہیں بتایا گیا کہ وہ گذشتہ برسوں میں کہاں روپوش رہے۔
حزب اللہ نے عطوی کی وفات کا اعلان کرتے ہوئے بتایا ہے کہ اس سلسلے میں ہفتے کے روز تعزیتی مجلس منعقد ہو گی۔ عطوی کو بیروت کے جنوبی نواحی علاقے ضاحیہ میں دفن کیا جائے گا۔
امریکا نے عطوی سے متعلق معلومات فراہم کرنے پر 50 لاکھ ڈالر کی انعامی رقم رکھی تھی۔
واضح رہے کہ 14 جون 1985ء کو شروع ہونے والی یہ ہائی جیکنگ ہوابازی کی تاریخ میں طیارہ اغوا کرنے کی طویل ترین کارروائی (17 روز) ثابت ہوئی۔ امریکی کمپنی TWA کی پرواز 847 ایتھنز سے روم جا رہی تھی۔ طیارے میں 85 امریکیوں سمیت 143 مسافر اور عملے کے 8 افراد سوار تھے۔
اغوا کاروں نے طیارے کے کپتان کو مجبور کر دیا کہ وہ دو مرتبہ الجزائر کا رخ کرے جہاں متعدد یرغمالیوں کو رہا کرا لیا گیا۔
طیارے کے پہلی بار الجزائر پہنچنے پر اغوا کاروں نے 24 سالہ امریکی میرین روبرٹ اسٹیتھم کے سر میں گولی مار کر اسے موت کی نیند سلا دیا۔ اس کی لاش رن وے پر پھینک دی گئی تھی۔
یونان کی پولیس نے عطوی کے پرواز 847 سے جڑ جانے سے قبل ایھتنز کے ہوائی اڈے پر اسے گرفتار کر لیا تھا اور پھر اسے الجزائر بھیج دیا گیا۔ طیارہ تیسری بار بیروت آیا۔ بھرپور مذاکرات کے بعد معاملات کی باگ ڈور امل موومنٹ کے سربراہ اور اُس وقت کے لبنانی وزیر انصاف نبیہ بری (حالیہ پارلیمنٹ کے اسپیکر) کے حوالے کر دی گئی۔ انہوں نے زیادہ تر یرغمالیوں کو مختلف حراستی مقامات پر منتقل کرنے میں کردار ادا کیا۔
اغوا کی کارروائی کے دو برس بعد بنیادی اغوا کاروں میں سے ایک "حمادہ" کو فرینکفرٹ (جرمنی) میں گرفتار کر لیا گیا۔ اس پر دھماکا خیز مواد منتقل کرنے کا الزام تھا۔ حمادہ کو عمر قید کی سزا سنا دی گئی۔ جرمنی کی جیل میں 19 برس گزار دینے کے بعد 2005ء میں اسے رہا کر دیا گیا۔ وہ ابھی تک امریکی FBI کو مطلوب ہے۔
ایک اور اغوا کار عزالدین ابھی تک نہیں مل سکا۔
Comments are closed on this story.