پولیس میں کریمنل ریکارڈ والوں کی گنجائش نہیں، چیف جسٹس گلزار احمد
لاہور: سپریم کورٹ نےسرکاری منصوبے کیلئےتعینات 6ملازمین کی بحالی اور مجرمانہ ریکارڈ رکھنے والے پولیس کانسٹیبل کی برطرفی کیخلاف درخواستیں خارج کردیں،عدالت نے ریمارکس دیئے کہ لاہوراسٹریٹ کرائم کا گڑھ بن چکاہے،پولیس میں کریمنل ریکارڈ والوں کی گنجائش نہیں۔
سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد اور جسٹس اعجاز الاحسن نے دو مختلف درخواستوں کی سماعت کی۔
ہیلتھ سروس ڈیلیوری یونٹ کے 6 ملازمین کی اپیلوں میں بتایا گیا کہ مستقل کرنے کی بجائے کرپشن کے جھوٹے الزامات کے تحت نوکری سے نکال دیا گیا۔
سرکاری وکیل نے بتایا کہ ملازمین کنٹریکٹ پر تھے، کرپشن الزامات کے تحت نکالے گئے۔
سپریم کورٹ لاہور رجسٹری نے سرکاری ملازمین کی بحالی کی اپیلیں مسترد کر دیں۔
دوسری درخواست میں سرکاری وکیل نے بتایا کہ تھانہ لوئرمال کا کانسٹیبل سرفراز اغواء برائے تاوان میں ملوث رہا،کانسٹیبل سرفراز پر 3 فوجداری مقدمات قائم ہوئے، عدالت پنجاب سروس ٹربیونل کی جانب سے بحالی کے فیصلے کو کالعدم قرار دے۔
چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیئے کہ لاہور اسٹریٹ کرائم کا گڑھ بن چکا ہے، پولیس میں کریمنل ریکارڈ والوں کی گنجائش نہیں،سنگین الزامات پرباضابطہ انکوائری کیوں نہیں کرائی گئی۔
عدالت نے کہا کہ پولیس ڈسپلن فورس ہے،پولیس میں صاف شہریت کےاہلکارہی رہ سکتےہیں۔
بعدازاں سپریم کورٹ نے کانسٹیبل سرفراز کو نوکری سے برطرف کرتے ہوئے سرکاری اپیل منظور کر لی اور پنجاب سروس ٹربیونل کافیصلہ کالعدم قرار دے دیا۔
Comments are closed on this story.