کیوبا کی سفارت کار کا اسرائیل کو کرارا جواب
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے حالیہ سیشن کے تناظر میں چار برس قبل وائرل ہونے والی ایک ویڈیو دوبارہ گردش کررہی ہے۔ جس میں کیوبا کی نمائندگی کرنے والی سفارت کار نے اسرائیلی سفارتکار کو کرارا جواب دیا تھا۔
جولائی 2017 کو اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے یونیسکو کے اجلاس میں اسرائیل کی نمائندگی کرنے والے کارمل شما ہاکوہین نے تمام شرکا سے کہا کہ ہولوکاسٹ میں مرنے والے افراد کے لیے کھڑے ہو کر ایک منٹ کی خاموشی اختیار کریں۔
حیران کن طور پر تمام ممالک کے نمائندگان اور سفارتی عملہ اسرائیلی سفارت کار کے کہنے پر کھڑا ہوگیا۔
لیکن ایک ملک ایسا بھی تھا جس کی نمائندگی کرنے والی خاتون نہ صرف اس موقع پر بیٹھی رہیں بلکہ انہوں نے اگلے ہی لمحے فلسطینی مسلمانوں کے حق میں پورے کورم کو خاموشی سے کھڑا کروا دیا۔
ان خاتون سفارت کار کا تعلق کیوبا سے تھا اور انہوں نے کہا کہ اسرائیلی نمائندے کو پورے ہال پر اپنی مرضی مسلط کرنے کے بجائے اسپیکر سے گزارش کرنی چاہیے تھی۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر ایسا ہی ہے تو میں بھی تمام شرکا سے گزارش کرتی ہوں کہ وہ فلسطین میں اسرائیلی فورسز کی جانب سے جاری مظالم پر ایک منٹ کے لیے خاموشی اختیار کریں اور فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کے لیے کھڑے ہوجائیں۔
کیوبن سفارتکار کے کہنے پر اجلاس میں موجود افراد نے اتفاق کیا اور خاموشی سے کھڑے بھی ہوئے۔
سوال یہ ہے کہ درجنوں اسلامی ممالک کے سفارتکار بھی مذکورہ اجلاس میں موجود تھے۔ کیا ان کی طرف سے اسرائیلی اقدام کے خلاف ردعمل نہیں آنا چاہیے تھا؟
کیوبا ایک کمیونسٹ ریاست ہے لیکن اس کی خاتون سفارت کار نے فلسطینی مسلمانوں کے حق میں پورے یونیسکو اجلاس کے دوران خاموشی اختیار کروا کر اسلامی ممالک کو بھی جھنجھوڑنے کی کوشش کی ہے۔
Comments are closed on this story.