Aaj News

جمعہ, نومبر 22, 2024  
19 Jumada Al-Awwal 1446  

عدالت نے خاتون اینکر پرسن سے حاملہ ہونے کا ثبوت مانگ لیا

نجی ٹی وی کی اینکرپرسن تنزیلہ مظہر کے یہاں "ننھے مہمان" کی آمد...
شائع 26 ستمبر 2021 03:00pm

نجی ٹی وی کی اینکرپرسن تنزیلہ مظہر کے یہاں "ننھے مہمان" کی آمد متوقع ہے لیکن عدالت ماننے کو تیار ہی نہیں۔ عدالت نے تنزیلہ سے حاملہ ہونے کا ثبوت مان گ لیا۔

تنزیلہ نے 2017 میں اپنے ساتھ ہونے والے ہراسگی کے واقعے کا مقدمہ درج کروایا تھا، جس کے بعد دوسری پارٹی نے ان پر "ہتک عزت" کا مقدمہ درج کروایا اور اب خاتون اینکر پرسن اس کی پیشیاں بھگت رہی ہیں۔

حال ہی میں عدالت میں پیشی پر جانے سے معذرت کرنے پر جج صاحب نے تنزیلہ سے حاملہ کا ثبوت مانگ لیا۔

ٹوئٹر پر تنزیلہ نے بتایا کہ 'میں اپنے پیچیدہ حمل کی وجہ سے عدالت میں پیش نہیں ہوسکی۔ جج صاحب نے متعدد میڈیکل سرٹیفکیٹس طلب کیے، مجھے معلوم نہیں کہ جج صاحب کیسے یہ طے کرنا چاہتے ہیں کہ حمل سے ہونا ایک میڈیکل مسئلہ ہے یا نہیں۔'

تنزیلہ نے مزید لکھا کہ 'اسی دوران میرا پاؤں فریکچر ہوگیا تھا جس کی رپورٹ بھی عدالت میں جمع کروادی لیکن جج صاحب مطمئن نہ ہوئے۔ میری ڈیلیوری کی تاریخ رپورٹس میں واضح طور پر موجود ہے لیکن جج صاحب نے کہا کہ اگر میں ذاتی طور پر عدالت پیش نہ ہوئی تو وہ میرے وارنٹ گرفتاری جاری کیں گے۔'

تنزیلہ کی ٹویٹس کے بعد صارفین نے بڑی تعداد میں ان کی حمایت کا اعلان کیا اور عدالتی نظام کی خرابیوں کا تذکرہ کرتے رہے۔

سوشل میڈیا صارفین کہتے ہیں کہ ایک طرف عدالت ایک حاملہ خاتون کو مقدمے کی پیروی کے لیے سختی کے ساتھ طلب کررہی ہے تو دوسری طرف گلوکار علی ظفر پر ہراسگی کا مقدمہ درج کروانے والی میشا شفیع پورے سال کے دوران ایک مرتبہ بھی پیشی پر نہیں گئیں۔

'ہم سب کو اس بات کا ادراک ہے کہ عدلیہ پر کیسز کا بوجھ ہے، ملک بھر کی عدالتوں میں لاکھوں مقدمات زیرالتوا ہیں لیکن معزز عدالت اگر تنزیلہ رحمان کو بچے کی پیدائش ہونے تک عدالتی پیشی سے استثنا دے تو اس سے عدالتی نظام پر کوئی سوال نہیں اٹھے گا۔'

سینٹر فار ویمن ان جرنلزم کے آفیشل اکاؤنٹ سے ٹویٹ کی گئی کہ، 'عدالت نے تنزیلہ کی میڈیکل وجوہات کو تسلیم کرنے سے انکار کردیا، یہ اقدام ہمارے عدالتی نظام میں خواتین سے نفرت کو ظاہر کرتا ہے۔'

ایلیا زہرہ نے لکھا کہ، 'جنسی ہراسگی کا نشانہ بننے والی متاثرہ خواتین سے پوچھا جاتا ہے کہ آپ عدالت کیوں نہیں جاتیں؟ جب وہ خواتین عدالت جاتی ہیں تو عدالتی نظام ان کے ساتھ یہ سلوک کرتا ہے۔'

defamation case