نورمقدم قتل کیس: مرکزی ملزم کے والدین کی درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ
رپورٹ آصف نوید
اسلام آباد ہائیکورٹ نے نورمقدم قتل کیس کے مرکزی ملزم کے والدین ذاکر جعفراور عصمت جعفر کی درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ کرلیا، پولیس نے نور مقدم کے آئی فون کا پاس ورڈ نہ ملنے کا بتایا تو عدالت نے کہا کہ بدقسمتی سے کہنا پڑ رہا ہے آپ سے نہیں ہو تومارکیٹ سے کوئی ہیکر ہی پکڑ لیں، یہ کیس ہمارے ملک میں کریمنل کیسز کا مستقبل طے کرے گا۔
نور مقدم قتل کیس کے مرکزی ملزم کے والدین کی درخواست ضمانت پر سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس عامر فاروق نے کی۔
وکیل شاہ خاور نے صدارتی آرڈیننس کے تحت کیس کا ٹرائل سپیشل کورٹ میں ہونے کا مؤقف اپنایا تو جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ آرڈیننس کی مدت اب ختم ہو چکی، دلائل سے لگتا ہے کہ آپ ٹرائل کو تاخیر کا شکار کرنا چاہتے ہیں۔
شاہ خاور ایڈوکیٹ نے کہا کہ انتہائی بیہمانہ قتل تھا، ضمانت نہ دی جائے،عدالتی استفسار پر سرکاری وکیل نے بتایا کہ ظاہر جعفر کی والدہ تھراپی ورکس والوں کیلئے بطور کنسلٹنٹ کام کرتی رہی ہیں۔
پولیس نے نور مقدم کے آئی فون کا پاس ورڈ نہ ملنے کا بتایا تو جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ آج کل بہت ایکسپرٹ موجود ہیں سب کچھ کر لیتے ہیں۔
پولیس نے بتایا کہ سی سی ٹی وی فوٹیج کے مطابق تھیراپی والے 8بجکر 6منٹ پر پہنچے اور پولیس 10بجے وہاں پہنچی تھی، جس پر جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ مطلب 2گھنٹے بعد پولیس پہنچی تھی۔
خواجہ حارث نے جوابی دلائل میں عبوری چالان نامکمل ہونے کا مؤقف اپناتے ہوئے کہا کہ اس اسٹیج پر ضمانت کے حق سے محروم نہیں کیا جا سکتا۔
جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ یہ کیس ہمارے ملک میں کریمنل کیسز کا مستقبل طے کرے گا، واقعاتی شواہد کو کیسے جوڑنا ہے اسے سب نے دیکھنا ہے۔
مرکزی ملزم سمیت 12 ملزمان پر فرد جرم عائد کرنے کی تاریخ مقرر
دوسری جانب اسلام آباد کی مقامی عدالت نے مرکزی ملزم ظاہر جعفر سمیت 12 ملزمان پر فرد جرم عائد کرنے کی تاریخ مقرر کر دی۔
پولیس نے کیس کے ملزمان میں چالان کی نقول تقسیم کر دی ہیں،جس پر اسلام آباد کے ایڈیشنل سیشن جج عطاء ربانی نے مرکزی ملزم ظاہر جفعر سمیت12 ملزمان پر فرد جرم عائد کرنے کیلئے6 اکتوبر کی تاریخ مقرر کر دی۔
Comments are closed on this story.