Aaj News

جمعہ, نومبر 22, 2024  
19 Jumada Al-Awwal 1446  

عراق جنگ میں حصہ لینے والی سابق امریکی فوجی کا بُش کیخلاف احتجاج

عراق میں شروع کی گئی غیر ضروری جنگ میں ہونے والا قتل عام اور...
شائع 23 ستمبر 2021 01:00pm

عراق میں شروع کی گئی غیر ضروری جنگ میں ہونے والا قتل عام اور "سنگین تباہی کے ہتھیار" (WMDs) کے بارے میں بولا گیا جھوٹ سابق امریکی صدر جارج بش کا پیچھا نہیں چھوڑ رہا ہے۔

آج بھی وقتاً فوقتاً جارج بش سے ان کے دور میں ہونے والی جنگوں کیخلاف آواز اٹھائی جاتی رہتی ہے اور ان سے مبینہ زیادتیوں کا حساب مانگا جاتا ہے۔

ایسا ہی کچھ ہوا جارج بش کے حالیہ خطاب کے دوران جب ایک شخص نے اچانک کھڑے ہوکر سابق امریکی صدر سے عراق جنگ میں ہونے والی تباہی، اموات اور ہتھیاروں کے بارے میں بولے گئے جھوٹ کے حوالے سے سوالات کرنا شروع کردئیے اور احتجاج بھی کیا۔

اس حوالے سے مائک پریسنر نامی ٹوئٹر ہینڈل سے تفصیلات جاری کی گئیں، جن میں کہا گیا کہ، 'اس کی جانب سے مجھے عراق بھیجنے کے تقریباً 20 سال بعد، میں نے آج رات جارج ڈبلیو بش کی تقریر میں خلل ڈالا۔ میں نے ناموں کی ایک فہرست پڑھنے کی کوشش کی، جن میں زیادہ تر ہلاک شدہ عراقیوں کے نام تھے، نیز میرے دوست جو عراق کے بعد جنگ مخالف کارکن بنے جو خودکشی یا دیگر جنگی زخموں سے مر گئے۔ (انہوں نے میری فہرست پھاڑ دی)۔'

مائک پریسنر کا کہنا تھا کہ، 'میرے ناموں کی فہرست میں کولیٹرل قتل ویڈیو کے متاثرین، نیسور اسکوائر قتل عام کے ساتھ ساتھ عراق میں ہلاک ہونے والے امریکی فوجی جن کے والدین نے پھر جنگ مخالف طاقتور تنظیم گولڈ سٹار فیملیز فار پیس تشکیل دی شامل تھے۔ بش کو ان زندگیوں کو برباد کرنے پر کبھی سکون نہیں ملنا چاہئیے۔'

ان کا مزید کہنا تھا کہ، 'آپ ویڈیو میں سن سکتے ہیں بش نے مجھے کہا کہ "بیٹھ جاؤ اور اپنا رویہ ٹھیک کرو۔" وہ معافی کے الفاظ نہیں تھے جو میں سننا چاہتا تھا۔'

مائک پریسنر نے کہا، 'میری کامریڈ ماریسا کے بغیر یہ سب ممکن تھا جس نے ہمیں چھپانے میں مدد کی اور فلم بندی کی (ہم نے فرض کیا کہ ہم دونوں گرفتار ہو جائیں گے) اور ہمارا عملہ "آنسرکولیشن" باہر احتجاج کر رہا تھا اور ہماری سپورٹ لاجسٹکس چلا رہا تھا۔'

مائک پریسنر نے بتایا، 'ہم ابھی تک قانونی طور پر کلئیر نہیں ہیں، ابھی معلوم ہوا کہ تقریب کے منتظمین ناراض تھے کہ پولیس نے ہمیں گرفتار نہیں کیا۔'

protest