نیم برہنہ خواتین کا رقص اور لاش کے منہ میں سگریٹ: دنیا کی چند عجیب آخری رسومات
دنیا میں مرنے والوں کو آخری سفر پر رخصت کرنے کے کئی دلچسپ اور عجیب طریقے موجود ہیں جن میں تدفین کرنا اور جلانا سب سے مقبول شامل ہیں۔
دی مرر کے مطابق جنوبی کوریا میں ایک یہ طریقہ تیزی سے رواج پارہا ہے، جس کے مطابق مرنے والے شخص کی لاش جلا کر اس کی راکھ تسبیح کے دانوں میں بھروا کر تسبیح اپنے پاس رکھ لی جاتی ہے۔
سن 2000ء میں جنوبی کوریا میں ایک قانون منظور کیا گیا تھا جس میں 60 سال بعد قبر کو ختم کر دینا لازمی قرار دے دیا گیا۔ اس قانون کے منظور ہونے کے بعد مرنے والوں کی راکھ کی حامل تسبیح بنوانے کا رجحان تیزی سے عام ہو رہا ہے۔
دوسری جانب تبت کے علاقے میں نہ تو مرنے والوں کو دفن کیا جاتا ہے اور نہ ہی انہیں جلایا جاتا ہے بلکہ میتوں کو پہاڑ کی چوٹی پر لے جا کر رکھ دیا جاتا ہے جہاں انہیں چیل کوے اور دیگر جانور کھا جاتے ہیں۔ یہ طریقہ چین کے کچھ صوبوں اور منگولیا میں بھی رائج ہے۔
فلپائن میں تینگویان قبیلے کے لوگ اپنے مرنے والے افراد کو بہترین لباس پہناتے، ان کے بال بناتے اور زیوارت وغیرہ پہناتے ہیں اور ہفتوں تک میت کو اپنے پاس ہی رکھتے ہیں۔ اس دوران عموماً وہ میت کے ہونٹوں میں ایک سگریٹ بھی تھمائے رکھتے ہیں۔ یہ لوگ میتوں کو اکڑوں بیٹھنے کی حالت میں دفن کرتے ہیں جبکہ خواتین کی میتوں کے ہاتھ ان کے پیروں کے ساتھ باندھ کر دفن کرتے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ اس طریقے سے یہ خواتین بھوتوں سے محفوظ رہتی ہیں۔
فلپائن ہی میں ایگوروٹ (Igorot) نامی قبیلے کے لوگ مرنے والوں کے تابوت پہاڑ کے ساتھ لٹکا کر چلے جاتے ہیں۔ اس قبیلے میں تابوت محض ایک میٹر لمبے ہوتے ہیں کیونکہ یہ لوگ مرنے والوں کو اسی حالت میں تابوت میں بند کرتے ہیں جس حالت میں بچہ ماں کے پیٹ میں ہوتا ہے۔
چین کے بعض علاقوں میں مرنے والے کی آخری رسومات میں نیم برہنہ ڈانس کرنے والی لڑکیاں بلائی جاتی ہیں۔ برطانوی نشریاتی ادارہ اس انوکھی روایت پر ایک ڈاکومنٹری بھی بنا چکا ہے۔ اس ڈاکومنٹری میں بتایا گیا ہے کہ چین کے ان علاقوں میں جن مرنے والوں کی آخری رسومات میں جتنے زیادہ لوگ شریک ہوں، اسے اتنا ہی زیادہ باعزت خیال کیا جاتا ہے چنانچہ نیم برہنہ ڈانسرز کو بلانا درحقیقت زیادہ سے زیادہ لوگوں کو آخری رسومات میں شریک کرنے کا بہانہ ہوتا ہے۔
مڈغاسکر اور دیگر کچھ علاقوں میں یہ عجیب و غریب رسم پائی جاتی ہے کہ لوگ اپنے مرنے والوں کو تدفین کے ہر پانچ سے سات سال بعد قبریں کھود کر دوبارہ باہر نکالتے اور انہیں نہلا دھلا کر نیا لباس پہناتے اور دوبارہ دفن کردیتے ہیں۔
دوبارہ دفن کرنے سے پہلے وہ انہیں اچھی طرح تیار کرنے اور پرفیوم لگانے کے بعد ان کے ساتھ ڈانس کرتے ہیں اور میت کے اردگرد بیٹھ کر اس طرح اس سے باتیں کرتے ہیں جیسے وہ زندہ ہو۔ وہ اسے گزرے سالوں میں پیش آنے والے تمام واقعات سناتے ہیں۔
Comments are closed on this story.