'مچھلی نے مجھ سے جسمانی تعلق قائم کرنے کی کوشش کی'
اُناسی (79) سالہ امریکی نیچرلسٹ مارگریٹ ہووے لوواٹ نے اپنی زندگی کا ایک ایسا عجیب واقعہ بیان کیا ہے کہ جس نے بھی سنا حیرت سے اس کا منہ کھلا رہ گیا۔
مارگریٹ نے 1960ء کی دہائی میں امریکی تحقیقاتی ادارے ناسا کی مالی معاونت سے ہونے والے ایک تجربے میں شرکت کی تھی۔
اس تجربے میں مارگریٹ کو ڈولفن مچھلیوں کے ساتھ طویل وقت گزارنا تھا اور ان کے ساتھ مضبوط تعلق قائم کرنا تھا۔ اس تجربے کے دوران مارگریٹ کے ساتھ مچھلیوں نے کچھ ایسا تعلق قائم کر لیا کہ جب اس نے رپورٹ جمع کرائی تو ماہرین کے لیے بھی یقین کرنا مشکل ہو گیا۔
انڈیا ٹائمز کے مطابق اس وقت مارگریٹ کی عمر 20 سال کے لگ بھگ تھی۔ اسے ہمیشہ سے جانوروں کے ساتھ محبت رہی تھی اور اسی محبت کی وجہ سے وہ اس تجربے کا حصہ بنی تھی۔
گزشتہ دنوں برطانوی نشریاتی ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے مارگریٹ نے اپنے ان دنوں کو یاد کرتے ہوئے بتایا کہ 'اس تجربے کے دوران ڈولفن مچھلیوں کو میرے ساتھ اس قدر محبت ہو گئی تھی کہ ایک نر ڈولفن تو میرے ساتھ جنسی تعلق قائم کرنے کی کوشش کرتی تھی۔
'اس مچھلی کا نام "پیٹر" تھا، وہ اپنے جسم کو میرے ٹخنوں، ہاتھوں اور پیروں کے ساتھ اس طرح رگڑتی تھی جیسے جنسی تسکین حاصل کر رہی ہو۔'
مارگریٹ بتاتی ہیں کہ اس تجربے کے دوران تین مچھلیاں میرے زیادہ قریب رہیں۔ یہ تین پیٹر، پامیلا اور سیسی تھیں۔ سیسی سب سے بڑی تھی۔ وہ بہت شورشرابا کرنے والی تھی۔ پامیلا اس کے برعکس بہت شرمیلی اور ڈرپوک تھی جبکہ پیٹر ایک نوجوان نر ڈولفن تھی۔ اس میں جنسی تحریک بہت زیادہ تھی اور وہ بہت شرارتی تھی۔
پیٹر کو میرے ساتھ رہنا بہت اچھا لگتا تھا۔ وہ اپنے جسم کو جنسی تسکین حاصل کرنے کے انداز میں میرے ہاتھوں پیروں اور ٹخنوں وغیرہ کے ساتھ رگڑتی اور میں اسے اس کی اجازت دیتی تھی۔
Comments are closed on this story.