اسپیکر قومی اسمبلی کو پارلیمنٹ کی "پریس گیلری" اور "پریس لاؤنج" کا فرق ہی نہیں پتا
پارلیمنٹ ہاؤس میں "پارلیمانی گیلری" کو تالہ لگائے جانے اور صحافیوں کو کوریج کی اجازت نہ ملنے کا معاملہ اسپیکر کے بیان کے بعد مزید سنگین ہوگیا ہے، اسپیکر قومی اسمبلی نے اعتراف کیا ہے کہ انہیں پارلیمنٹ ہاؤس میں واقع پریس گیلری اور پریس لاونج کا فرق ہی نہیں پتہ۔
پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد میں پیر 13 ستمبر کو صدارتی خطاب کے موقع پر ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ ایسا ہوا کہ اکثر پارلیمانی رپورٹرز کو پارلیمان میں داخلے کی اجازت نہیں ملی، پارلیمنٹ ہاؤس کا مرکزی دروازہ سیل کردیا گیا اور بیشتر صحافیوں کو داخلے سے روک دیا گیا جبکہ پریس گیلری اور پریس لاؤنج کو بھی پہلی مرتبہ مقفل رکھا گیا، جس کے خلاف صحافیوں نے پارلیمنٹ ہاؤس کے گیٹ نمبر ایک پر احتجاجی دھرنا دیا تھا۔
واقع کے بعد میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے دعویٰ کیا کہ اطلاعات تھیں کہ صدارتی خطاب کے وقت صحافیوں کی جانب سے ہلڑ بازی ہوگی پارلیمنٹ ہاؤس میں صحافیوں کے دو گروپوں میں تصادم ہو، یوں میڈیا اور ایوان کی توہین ہوتی ہم اس صورتحال کے متحمل نہیں ہوسکتے تھے۔ ان خدشات کے پیش نظرجو اقدام اٹھایا وہ پارلیمانی رپورٹرز ایسوسی ایشن (پی آر اے) کے مشورے سے اٹھایا۔ تاہم اس موقع پر یہ غلطی ہوئی کہ انہیں پریس گیلری اور پریس لاؤنج کا فرق نہیں معلوم تھا۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ اسپیکر اسد قیصر ایک سینئر سیاست دان اور پارلیمنٹیرین ہیں جو تیرہ اگست 2018 سے قومی اسمبلی کے رکن ہیں، اس سے پہلے وہ سنہ 2013 سے سنہ 2018 تک کے پی کے اسمبلی کے رکن رہ چکے ہیں، جبکہ 2013ء سے 2018 تک خیبر پختونخوا کی صوبائی اسمبلی کے بھی اسپیکر بھی رہ چکے ہیں۔ اس کے باوجود ان کو اسمبلی کی پریس گیلری اور پریس لاؤنج کے فرق سے آگاہ نہ ہونا حیران کن ہے۔
قبل ازیں، وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے صحافی کے سوال پر جواب دیا تھا کہ آپ نے اسپیکر آفس سے اس حوالے سے پتا کیا ہے؟
سوال یہ اٹھتا ہے کہ اسپیکر آفس سے کیا معلوم کیا جائے، جبکہ اسپیکر پریس لاؤج اور پریس گیلری میں فرق سے ہی ناآشنا ہیں۔
Comments are closed on this story.