امر اللہ صالح کے بھائی مبینہ طور پر طالبان کے ہاتھوں قتل
پنجشیر میں طالبان مخالف اتحاد میں شامل افغانستان کے سابق نائب صدر امراللہ صالح کے بھائی روح اللہ صالح کو طالبان نے مبینہ طور پر قتل کر دیا ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق امراللہ صالح کے بھتیجے عباد اللہ نے کہا ہے کہ ’انہوں نے میرے چچا کو قتل کر دیا۔ انہوں نے انہیں گذشتہ روز قتل کیا اور ہمیں تدفین بھی نہیں کرنے دی۔ وہ یہ کہتے رہے کہ اس کی لاش کو یہیں گلنے سڑنے دو۔‘
طالبان انفارمیشن سروس کے اردو اکاؤنٹ میں لکھا گیا کہ ’رپورٹس کے مطابق روح اللہ صالح پنجشیر میں لڑائی کے دوران ہلاک ہو گیا۔‘
امر اللہ صالح اس وقت فرار ہیں اور یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ وہ اس وقت کہاں ہیں۔
طالبان مخالف اتحاد این آر ایف نے پنجشیر پر طالبان کے قبضے کے باوجود کہا ہے کہ طالبان کے خلاف لڑائی جاری رکھیں گے۔
طالبان کے خلاف وادی پینجشیر میں مزاحمت کرنے والے افغانستان کے نائب صدر امراللہ صالح نے اب تک کی اپنی آخری ٹویٹ تین ستمبر کو کی تھی جس میں انہوں نے وادی سے بھاگنے کی خبروں کی تردید کی اور کہا کہ وہ اپنی مٹی کے ساتھ اور اپنی مٹی کے لیے اور اس کی عظمت کی حفاظت کے لیے وہاں موجود ہیں۔
ایک کالم میں امراللہ صالح نے لکھا تھا کہ کابل چھوڑتے وقت انہوں نے اپنے چیف گارڈ سے کہا تھا کہ وہ ’اگر لڑائی میں زخمی ہو جائیں تو ان کے سر پر دو گولیاں مار دینا کیونکہ وہ طالبان کے سامنے ہتھیار نہیں ڈالنا چاہتے۔‘
اب جب کہ طالبان کی طرف سے پنجشیر پر حتمی قبضے کا اعلان کر دیا گیا ہے تو امراللہ صالح کے بارے میں کچھ پتہ نہیں کہ وہ کہاں ہیں۔
گزشتہ جمعے کے بعد سے ان کے بارے میں کوئی مصدقہ اطلاع نہیں آئی کہ آیا وہ پنجشیر میں موجود ہیں یا وہاں سے کہیں اور منتقل ہو گئے ہیں۔
تاہم طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے پیر کے روز ایک پریس کانفرنس میں دعوٰی کیا کہ امراللہ صالح تاجکستان فرار ہو گئے۔ تاحال اس دعوے کی تردید یا تصدیق نہیں کی گئی۔
Comments are closed on this story.