مشرق وسطیٰ میں گدھی کے دودھ سے بنے صابن کی طلب کیوں؟
مشرق وسطیٰ میں اچانک گدھی کے دودھ سے تیارکردہ صابن کی طلب میں غیرمعمولی اضافہ ہوگیا ہے۔
دوستوں اور خاندان نے شروع میں گدھی کے دودھ سے صابن بنانے والے اردنی خاندان کے نئے منصوبے کا مذاق اڑایا۔ لیکن اب ایک سال بعد گاہکوں میں اس کی طلب بہت زہادہ بڑھ گئی ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق مشرق وسطیٰ بالخصوص اردن میں گدھی کے دودھ سے تیار کردہ صابن کی طلب میں غیرمعمولی اضافہ ہو گیا ہے۔
عمان سے 35 کلومیٹر جنوب مغرب میں مدابا میں واقع فارم پر گدھی کے دودھ سے 100 فیصد قدرتی صابن تیار کئے جاتے ہیں، اردن کے دارالحکومت میں ایک چھوٹی مینوفیکچرنگ ورکشاپ ہے، یہاں ان کے پاس 12 گدھے ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ سماجی رابطے کے ذرائع ابلاغ پر دعویٰ کیا گیا کہ گدھی کا دودھ مضر کیمیائی مرکبات سے پاک ہوتا ہے، جس سے تیار کردہ صابن جلد کے مسائل کا جادوئی حل ہوسکتا ہے۔
عمان کے ریووا بیوٹی سینٹر کی غذائیت کی ماہر سوزانا حداد نے انکشاف کیا کہ گدھی کے دودھ کا صابن جلد میں نمی کی سطح کو متوازن کرنے میں معاون ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ گدھی کے دودھ سے تیار کردہ صابن چہرے کے دھبوں، کیل مہاسوں اور جھریوں کے اثرات کو دور کرنے میں مدد دیتا ہے۔ اس میں پروٹین اور میگنیشیم ، تانبا ، سوڈیم ، مینگنیز ، زنک ، کیلشیم اور آئرن جیسے معدنی عناصر پائے جاتے ہیں۔
حداد نے اس بات کی بھی تصدیق کی کہ گدھی کے دودھ میں کیسین کی کم مقدار، اینٹی مائیکرو بیکٹریل خصوصیات اور مرکبات ہوتے ہیں جو وائرس اور بیکٹیریا کی نشوونما کو روک سکتے ہیں۔
اُردن میں گدھی کے دودھ کے صابن کے منصوبے کی مالک سلمی الزعبی نے وضاحت کی کہ یہ پروڈکٹ دنیا کے دوسرے ممالک میں پائی جاتی ہے۔ یہ صرف اردن کی اختراع نہیں ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ خیال گدھی کے دودھ کی اہمیت اور فوائد کو جاننے کے بعد آیا۔ ان کاکہنا تھا کہ فی الحال گدھی کے دودھ کی جلد کے خلیوں کو جوان بنانے ، بڑھاپے کی علامات کو کم کرنے اوراس کے فعال ہونے کی صلاحیت کا مطالعہ کیا جا رہا ہے۔ یہ دیکھنا ابھی باقی ہے کہ جلد کی کچھ بیماریوں جیسے ایگزیما اور جلد کی رنگت کی یکسانیت میں یہ دودھ کتنا کار گرہوسکتا ہے۔
گدھی کے دودھ کی قلت کی وجہ سے پروجیکٹ کے فیس بک پیج پر نسبتاً زیادہ قیمتوں پر صابن فروخت کیا جار ہا ہے۔ اس کی قیمت کا اندازہ آپ اس امر سے لگا سکتے ہیں85 گرام صابن کی ٹکیا کی قیمت آٹھ دینار یا گیارہ امریکی ڈالر جبکہ 125 گرام ٹکیا دس دینار 14 ڈالر میں فروخت ہو رہی ہے۔
Comments are closed on this story.