عاصمہ رانی کا خون معاف، باقاعدہ صلح ہو گئی
کوہاٹ کے علاقے لکی مروت کی رہائشی میڈیکل کی طالبہ عاصمہ رانی یکا خون معاف کردیا گیا، قتل کیس میں سب باقاعدہ صلح ہوگئی ہے۔
مقتولہ کے والد نے مجرم مجاہد آفریدی کی جانب سے آفریدی قبائل کے معافی مانگنے پر اللہ کی رضا کی خاطر معاف کر دیا، لکی مروت کی تحصیل سرائے نورنگ میں مجاہد آفریدی کے خاندان نے پشتون روایات کے مطابق ننواتے کیا۔ اس حوالے سے تقریب منعقد ہوئی جس میں آفریدی قوم کے عمائدین نے شرکت کی۔
آفریدی خاندان کی سیکڑوں افراد کے ساتھ ڈاکٹر عاصمہ رانی کے گھر سرائے نورنگ آمد ہوئی، جہاں پر راضی نامے کی تقریب کا اہتمام کیا گیا۔ اس موقع پر آفریدی خاندان کے سیکڑوں افراد نے مجاہد افریدی کی جانب سے ڈاکٹر عاصمہ رانی کے بہیمانہ قتل کا اعتراف جرم کیا اور اجتماعی طور پر راجپوت قوم اور مروت قبیلے سے معافی مانگی۔
جس پر عاصمہ رانی کے والد غلام دستگیر نے آفریدی قوم اور مجاہد آفریدی خاندان کی ننواتے کو قبول کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا مقصد ملزم کو مجرم ثابت کرنا تھا جو پورا ہوا، ہم نے اللہ کی رضا کی خاطر مجاہد آفریدی کو معاف کیا۔
واضح رہے کہ جرگے میں مروت قومی جرگہ کے کسی رکن نے شرکت نہیں کی، اس سے قبل انہوں نے جرگے کے بائیکاٹ کا اعلان کیا تھا۔
صلح اور راضی نامے کی تقریب میں مجاہد افریدی کے پورے خاندان، ملک بہادر افریدی، پروفیسر مکمل شاہ، ملک سعدالدین، آل قبائل ٹیچرز ایسوسی ایشن کے صدر امان شاہ آفریدی، حاجی ملک سرباز آفریدی، درہ آدم خیل کے ملک حاجی عنایت اللہ، ملک حاجی رکن دین آفریدی کوہاٹ تبلیغی مرکز کے امیر پیر اعظم شاہ کی جانب سے بھائی ملک زکریا کی قیادت میں بجھوائے گئے وفد سمیت سیکڑوں افراد نے شرکت کی۔
ڈاکٹر عاصمہ رانی کے والدین اور بھائیوں، جے یو آئی (ف) کے ایم این اے مولانا محمد انور، عوامی نیشنل پارٹی لکی مروت کے صدر ملک علی سرور خان، قومی وطن پارٹی کے امیر زادہ خٹک، مفتی ضیاء اللہ حقانی سمیت سیاسی سماجی شخصیات اور دیگر عمائدین علاقہ نے کوہاٹ سے آنے والوں کا استقبال کیا۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوۓ کوہاٹ اور لکی مروت کے مشران نے کہا کہ معاف کرنا پیغمبروں کا شیوا ہے قرآن اور حدیث سے ہمیں بدلہ لینے کی بجائے معاف کرنے کا درس ملتا ہے۔
اس موقع پر مجاہد آفریدی کے خاندان نے مقتول ڈاکٹر عاصمہ رانی کے والد اور مروت قبیلے سے معافی کی درخواست کی اور جواب میں ڈاکٹر عاصمہ رانی کے والد غلام دستگیر نے پھانسی کی سزا پانے والے مجرم مجاہد آفریدی کے لیے عام معافی کا علان کیا۔
٭ عاصمہ رانی قتل کیس
عاصمہ رانی ایوب میڈیکل کالج ابیٹ آباد میں میڈیکل کی تھرڈ ائیر کی طالبہ تھیں اور انہیں مجاہد آفریدی نے 28 جنوری 2018 کو رشتے سے انکار پر ضلع کوہاٹ میں ان کے گھر کے باہر فائرنگ کرکے قتل کیا تھا۔
ایس ایچ او کے ڈی اے تھانہ گل جانان نے کہا تھا کہ کوتل ڈیولپمنٹ اتھارٹی میں ایبٹ آباد میڈیکل کالج کی تھرڈ ائیر کی طالبہ عاصمہ چھٹیوں پر کوہاٹ آئی تھی جہاں انہیں اس وقت گولیوں سے نشانہ بنایا گیا جب وہ اپنی بھابھی کے ساتھ رکشے میں گھر پہنچی تھیں۔
پولیس کا کہنا تھا کہ عاصمہ کے گھر پہنچنے سے قبل ہی ملزم مجاہد اپنے ساتھی صادق کے ساتھ گھر کے باہر موجود تھا، جس نے موقع پر ہی فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں عاصمہ کو 3 گولیاں لگیں جبکہ ملزمان فرار ہوگئے۔
میڈیکل کی طالبہ کو زخمی حالت میں ہسپتال منتقل کیا گیا تھا جہاں وہ ایک روز بعد زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئی تھیں۔
مجاہد آفریدی فوری طور پر بیرون ملک فرار ہو گئے تھے تاہم انہیں بذریعہ انٹرپول واپس پاکستان لایا گیا تھا اور عدالت نے انہیں سزائے موت سنا دی تھی۔
پشاور کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے رواں برس جون میں میڈیکل کی طالبہ عاصمہ رانی کے قتل کے الزام میں مرکزی ملزم مجاہد آفریدی کو سزائے موت سنا دی تھی۔
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج اشفاق تاج نے محفوظ کردہ فیصلہ سیکیورٹی وجوہات کی بنا پر سینٹرل جیل کے اندر سنایا تھا۔
جج نے ملزم کی موجودگی میں مختصر فیصلہ سناتے ہوئے کہا تھا کہ مجاہد آفریدی قتل کا مجرم پایا گیا ہے، اس لیے انہیں سزائے موت سنائی جاتی ہے۔
عدالت نے ملزم پر 3 لاکھ روپے کا جرمانہ بھی عائد کیا تھا اور 20 لاکھ روپے ہرجانہ ادا کرنے کا بھی حکم دیا تھا۔
عاصمہ رانی کے اہلِ خانہ نے عدالتی فیصلے پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ ساڑھے 3 سال سے انصاف کے منتظر تھے اور بالآخر انصاف ہوگیا۔
Comments are closed on this story.