ظاہر جعفر کو امریکی حکام سے قانونی مدد کی توقع
امریکہ کی درخواست پر راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں قید نور مقدم قتل کیس کے مرکزی ملزم اور امریکی شہری ظاہر جعفر کو قونصلر رسائی دے دی گئی ہے۔
جیل حکام کے مطابق ظاہر جعفر نے امریکی سفارت خانے کے حکام سے پیر کی شب 25 منٹ تک فون پر گفتگو کی۔
ذرائع کے مطابق 'گفتگو کے دوران ظاہر جعفر نے امریکی حکام سے شکایت کی کہ انہیں جیل میں دیگر قیدیوں جیسی سہولیات مہیا نہیں کی جا رہیں۔'
ملزم نے امریکی حکام سے اپنے کیس میں قانونی معاونت کی بھی درخواست کی۔
ظاہر جعفر کی امریکی حکام سے ٹیلی فون کال کے دوران جیل کے اہلکار موقع پر موجود رہے۔
دی نیوز کے مطابق جیل کے ایک سینئر عہدیدار نے ظاہر کی امریکی عہدیدار سے مطالبے کے بارے میں بتایا کہ، 'ایک امریکی شہری ہونے کے ناطے مجھے انصاف کے لیے کئی فورمز پر اپنا مقدمہ چلانے کے لیے ایک وکیل کی ضرورت ہے۔'
سینئر عہدیدار، جو ظاہر اور امریکی سفارت خانے کے حکام کے درمیان ہونے والی بات چیت کے مواد سے واقف ہیں، نے مزید کہا کہ مبینہ قاتل نے اسے ہائی سکیورٹی بیرک سے ایک صاف ستھرے بیرک میں منتقل کرنے کی درخواست کی۔
اہلکار نے مزید کہا کہ مبینہ قاتل نے امریکی عہدیدار سے یہ بھی درخواست کی کہ وہ انسانی بنیادوں پر حکومت پاکستان کے ساتھ اپنا معاملہ اٹھائے کیونکہ اس کی صحت اچھی نہیں ہے۔
اس سے قبل ظاہر جعفر نے خود بھی جیل حکام سے مطالبہ کیا تھا کہ انہیں کسی بہتر جگہ پر شفٹ کیا جائے مگر ان کی درخواست مسترد کر دی گئی تھی۔
اس حوالے سے ترجمان امریکی سفارت خانہ ہیتھر ایٹن نے کہا کہ ’پرائیوسی کے مسائل کی وجہ سے وہ اس درخواست کے حوالے سے کوئی تبصرہ نہیں کر سکتے۔‘
قبل ازیں مقامی ذرائع ابلاغ میں ایسی خبریں آئی تھیں کہ امریکی سفارت خانے کے حکام نے اسلام آباد میں نور مقدم قتل کیس میں زیر حراست ملزم ظاہر جعفر سے پولیس کی تحویل میں ملاقات کی ہے۔
اس کے بعد اسلام آباد میں امریکی سفارت خانے نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ ’کسی بھی ملک میں امریکی شہری اس ملک کے قوانین کے تابع ہوتے ہیں، امریکی سفارت خانہ کسی کیس میں عدالتی کارروائی پر اثر انداز نہیں ہوسکتا۔‘
ٹویٹر پر جاری ایک بیان میں امریکی سفارت خانے کا کہنا تھا کہ ’جب امریکیوں کو بیرون ملک گرفتار کیا جاتا ہے تو سفارت خانہ ان کی خیریت معلوم کر سکتا ہے اور وکلا کی فہرست فراہم کر سکتا ہے، لیکن انہیں قانونی مشورے نہیں دے سکتا۔‘
خیال رہے کہ پیر کو اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت نے نور مقدم قتل کیس کے مرکزی ملزم ظاہر جعفر کے جوڈیشل ریمانڈ میں چھ ستمبر تک توسیع کر دی تھی۔
ظاہر جعفر کو اسلام آباد پولیس نے 20 جولائی کو اسلام آباد کے پوش سیکٹر ایف سیون میں سابق پاکستانی سفیر شوکت مقدم کی بیٹی نور مقدم کے قتل کے الزام میں ان کے گھر سے گرفتار کیا تھا۔
چند دن بعد پولیس نے اعانت جرم کے الزام میں ظاہر جعفر کے والدین کو بھی گرفتار کر لیا تھا۔ ملزم ظاہر جعفر کے والدین کے خلاف ضابطہ فوجداری کی دفعات 109 اور 176 کے تحت کارروائی عمل میں لائی جا رہی ہے۔
اس سے قبل جیل حکام نے بتایا تھا کہ ’ظاہر جعفر کے والدین اور شریک ملزمان ذاکر جعفر اور عصمت آدم جی نے جیل میں بی کلاس دینے کی درخواست کی ہے۔‘
انہوں نے بتایا کہ مرکزی ملزم کی جیل میں قید والدہ عصمت آدم جی نے جیل میں کینٹین اور دیگر سہولیات کا بھی مطالبہ کر رکھا ہے۔
جیل حکام کے مطابق ابھی ظاہر جعفر کو جیل میں 10 فٹ چوڑے اور 10 فٹ لمبے کمرے میں دو دیگر قیدیوں کے ساتھ رکھا گیا ہے تاکہ وہ خود کو کوئی نقصان نہ پہنچا سکیں۔
انہیں رات کو سونے کے لیے کمبل دیا جاتا ہے جبکہ ٹوتھ برش سمیت دیگر اشیا اس لیے نہیں فراہم کی جا رہیں کہ وہ ان سے خود کو نقصان نہ پہنچا سکیں۔
ظاہر جعفر اور ان کے والدین کو عام قیدیوں کے ساتھ کھانا دیا جاتا ہے جس میں ہفتے میں چھ بار چکن کے علاوہ سبزی، دال اور روٹی شامل ہیں۔
Comments are closed on this story.