محسن داوڑ کا یکم ستمبر کو ایک نئی سیاسی جماعت کے آغاز کا اعلان
قومی اسمبلی کے ممبر اور پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) کے رہنما سمجھے جانے والے محسن داوڑ نے یکم ستمبر کو پشاور میں ایک سیاسی جماعت کے آغاز کا اعلان کیا ہے۔
بروز اتوار، محسن داوڑ نے ٹویٹر پر اپنی پارٹی کے آغاز کا اعلان کرتے ہوئے لکھا، 'ملک بھر میں دوستوں اور حامیوں کے ساتھ باقاعدہ مشاورت کے بعد ہم نے ایک سیاسی جماعت بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔ ہم یکم ستمبر کو پشاور میں پارٹی کا آغاز کریں گے۔ ہم اس نئے پلیٹ فارم کے ذریعے حقوق اور انصاف کے لیے اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے۔'
توقع ہے کہ پارٹی کے آغاز کے موقع پر سابق سینیٹر افراسیاب خٹک اور سابق رکن قومی اسمبلی بشریٰ گوہر محسن داوڑ کے ہمراہ ہوں گے۔ لانچ کے موقع پر نام ، پرچم اور منشور پیش کیا جائے گا۔
مقامی ذرائع ابلاغ نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ پارٹی کا اعلان پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) میں دھڑے بندی کو باقاعدہ شکل دے گا۔ ان پیش رفتوں کے قریبی باخبر ذرائع کے مطابق، محسن داوڑ کا گروپ دو سال سے ایک سیاسی جماعت کے قیام کا مطالبہ کر رہا تھا۔ پی ٹی ایم کے اندرونی مباحثے سے متعلق ایک کارکن نے کہا، 'ہم نے کئی بار پی ٹی ایم کے اندر ایک سیاسی جماعت پر بات چیت کرنے کی کوشش کی، لیکن بدقسمتی سے یہ کوششیں مسلسل قیادت کی جانب سے روک دی گئیں۔'
'جیسے جیسے وقت گزرتا گیا ، ایک سیاسی جماعت کے مطالبات زور پکڑتے گئے اور نظر انداز کرنا مشکل ہوتا گیا۔ پی ٹی ایم سے وابستہ لوگوں کی ایک بڑی تعداد ہے جو بلدیاتی انتخابات کے ساتھ ساتھ صوبائی اور قومی اسمبلیوں کے انتخابات میں حصہ لینا چاہتی ہے۔ انہیں الیکشن لڑنے کے لیے ایک پلیٹ فارم کی ضرورت ہے۔'
ذرائع کا کہنا ہے کہ پی ٹی ایم کے اندر بہت سے لوگ منظور پشتین کی تحریک کو پارلیمانی سیاست سے دور رکھنے کے اصرار سے متفق نہیں ہیں۔ یہ مسابقتی رجحانات جولائی میں پی ٹی ایم کے مکین جلسہ میں آمنے سامنے آئے، جہاں منظور پشتین اور محسن داوڑ کے حامیوں میں کھل کر تصادم ہوا۔ جلسے کے فوراً بعد عبداللہ ننگیال ، جو محسن داوڑ کے گروپ سے تعلق رکھتے ہیں، نے پشتین کے خلاف بات کی اور ان پر مالی بدعنوانی کا الزام لگایا۔
Comments are closed on this story.