طالبان کی افغان محکمۂ صحت کی خواتین ملازمین کو ڈیوٹی پر آنے کی ہدایت
افغانستان میں طالبان نے محکمۂ صحت کی خواتین ملازمین کو ڈیوٹی پر آنے کی اجازت دے دی ہے۔
افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے طالبان کی جانب سے جاری ہدایت میں کہا گیا ہے کہ، 'صوبوں اور دارالحکومت دونوں میں وزارت صحت عامہ کی تمام خواتین ملازمین کو مطلع کیا جاتا ہے کہ وہ باقاعدگی سے اپنی ملازمتیں دوبارہ شروع کریں۔ امارت اسلامیہ کو نوکریوں کی بحالی سے کوئی مسئلہ نہیں ہے۔'
سوشل میڈیا پر ذبیح اللہ مجاہد کا بیان سامنے آنے کے بعد طالبان کے اس اقدام کو سراہا جارہا ہے۔ اس حوالے سے سوشل میڈیا صارف ڈاکٹر کے کے زردان کہتے ہیں، 'میں واحد اور پہلا افغان نیورو سرجن ہوں جو سی پی ایس پی پاکستان سے اعصابی سرجری میں اعلیٰ ترین میڈیکل ڈگری (ایف سی پی ایس) رکھتا ہے اگر آپ میری سکیورٹی کی ضمانت دیں تو میں کابل آنے کے لیے تیار ہوں۔'
ٹوئٹر صارف چیلسی کہتی ہیں، 'براہ مہربانی مجھے بتائیں، کیونکہ کہ میں مغرب سے ہوں، آپ وہاں کیا دیکھ رہے ہیں؟ میں نہیں سمجھتی کہ دنیا کو طالبان سے ڈرنے کی ضرورت ہے۔ مجھے یقین ہے کہ ہم سب کو داعش سے خوفزدہ ہونے کی ضرورت ہے۔ مجھے امید ہے کہ افراتفری جلد ختم ہو جائے گی۔'
مینا لکھتی ہیں، 'میں آپ سے درخواست کرتی ہوں کہ نہ صرف وزارت کی تمام خواتین ملازمین کے لیے بلکہ تمام خواتین ملازمین کے لیے یہ اعلان کریں۔ خواتین کو اپنے لیے پیسہ کمانے کے لیے فعال ہونے کی ضرورت ہے کیونکہ بہت سی خواتین کو بیوہ بننے کا خطرہ ہے یا پہلے ہی ہیں۔'
بھارت سے تعلق رکھنے والے ایک ٹوئٹر ہینڈل "دی وارہیڈ" نے سوال اٹھایا کہ، 'کیا انہیں کام پر برقع پہننا پڑے گا؟'
اسی طرح روہت شرما نے استفسار کیا کہ کیا موسیقی کی اجازت ہوگی؟
بھارت سے ہی ایک اور مطالبہ آیا کہ طالبان کی ایک خاتون ترجمان بھی ہونی چاہئیں۔
ترجمان طالبان ذبیح اللّٰہ مجاہد نے شہریوں کو کابل میں سرکاری املاک، گاڑیاں، ہتھیار اور اسلحہ 1 ہفتے میں جمع کرانے کی ہدایت بھی کی ہے۔ترجمان طالبان نے شہریوں سے کہا ہے کہ سرکاری اشیاء ایک ہفتے میں متعلقہ محکموں میں جمع کرا دی جائیں۔
Comments are closed on this story.