کابل دھماکوں پر امریکا کا پلٹ وار: داعش جنگجوؤں پر ڈرون حملہ
افغانستان کے دارالحکومت کابل میں دھماکوں کے بعد امریکا کا ردعمل سامنے آگیا ہے۔
آج نیوز کی رپورٹ کے مطابق پینٹاگون کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے امریکا نے افغان صوبے ننگر ہار میں داعش جنگجوؤں پر ڈرون حملہ کیا ہے۔ جس کے نتیجے میں کابل ایئرپورٹ دھماکے کا ماسٹر مائنڈ مارا گیا۔
پینٹاگون کے مطابق ڈرون حملے میں کسی عام شہری کی ہلاکت نہیں ہوئی۔
افغان میڈیا کے مطاقب کابل دھماکے میں ہلاکتوں کی تعداد 170ہوگئی ہے، دھماکےمیں 13 امریکی اہلکار بھی ہلاک ہوئے تھے۔ جبکہ 150 سے زائد افراد زخمی ہوئے تھے۔
افغانستان میں مزیدحملوں کا خطرہ، آخری منٹ تک پروازیں چلائیں گے، پینٹاگون
اس سے قبل امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہکابل ایئر پورٹ پر ابھی بھی خطرات موجود ہیں اور امریکی فوجی اس سے نمٹنے کیلئے تیار ہیں۔ پینٹاگون کے ترجمان جان کربی نے کہا ہے کہ گزشتہ روز ایک حملہ خودکش تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم 31 اگست کی ڈیڈلائن پر کاربند رہیں گے اور وہاں سے لوگوں کو نکالنے کیلئے آخری منٹ تک پروازیں چلائی جائیں گی۔
انہوں نے کہا کہ امریکی فوجیوں کے انخلا کے بعد لوگوں کو افغانستان سے نکالنے کیلئے دیگر راستوں پر غور کیا جائے گا۔ اس کیلئے امریکی فوجیوں کی افغانستان میں موجودگی ضروری نہیں ہوگی۔
امریکی محکہ دفاع کے ترجمان کا کہنا تھا کہ کابل ایئرپورٹ پر حملوں میں ملوث دہشتگرد گروپ کو سنجیدگی سے لیتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا، 'ظاہر ہے کہ وہ دہشت گردی کا سنگین خطرہ ہیں، میرے خیال میں یہ خطرہ حقیقی ہے اور کوئی بھی نہیں چاہتا کہ یہ خطرہ بڑھے۔'
جان کربی نے کہا ہم افغانستان سے امریکا پر حملے نہیں ہونے دیں گے جیسا 20 سال پہلے ہوا تھا۔
میجر جنرل ولیم ٹیلر کا کہنا تھا کہ تقریبا 5000 سے زائد امریکیوں کو افغانستان سے بحفاظت نکال لیا گیا ہے۔ کل1 ایک لاکھ11 ہزار لوگوں کو افغانستان سے نکالا جا چکا ہے۔ کابل ایئرپورٹ پر ابھی بھی5ہزار4سو لوگ موجود ہیں۔
ٹیلر کا کہنا ہے کہ افغانستان سے لوگوں کے انخلا کیلئے 5 ہزار امریکی موجود ہیں۔ ہمیں اس مشن کی خطرناکیوں کا علم ہے اور داعش ہمیں روک نہیں سکتی۔
انہوں نے کہا گزشتہ روز کابل ایئرپورٹ دھماکے میں زخمی ہونے والے کچھ لوگوں کو جرمنی منتقل کیا گیا ہے جہاں ان کا علاج جاری ہے۔
داعش کو کابل حملوں کی بھاری قیمت چکانا پڑے گی، صدر بائیڈن
’اسلامک اسٹیٹ‘ سے وابستہ ذیلی گروپ داعش (خراسان) نے کابل ہوائی اڈے کے باہر کیے گئے حملے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔
صدر بائیڈن نے قوم سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا، 'ہم ان تک پہنچنے کے لیے اپنی مرضی کے راستے تلاش کریں گے۔ ہم انہیں معاف نہیں کریں گے۔ ہم انہیں بھولیں گے نہیں۔ ہم ان کا شکار کریں گے اور ان کو اس کی قیمت چکانا ہو گی۔'
صدر نے بھرائی ہوئی آواز میں کہا 'یہ بہت مشکل دن رہا ہے۔' انہوں نے ان دھماکوں میں مارے جانے والے امریکیوں کو "ہیرو" قرار دیا اور وائٹ ہاؤس اور ملک بھر میں سرکاری عمارتوں پر قومی پرچم سرنگوں رکھنے کا حکم دیا۔
صدر بائیڈن نے کہا کہ اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ داعش کے ان حملوں میں طالبان بھی ملوث ہیں۔ انہوں نے تاہم کہا کہ یہ بات طالبان کے مفاد میں ہو گی کہ وہ داعش (خراسان) کے خلاف کارروائی میں ساتھ دیں، جو دراصل ان کی بھی دشمن ہے۔
امریکی صدر نے نامہ نگاروں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ کابل ہوائی اڈے کے باہر حملوں کے باوجود افغانستان سے انخلا کا سلسلہ جاری رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ وہ امریکی شہریوں اور اتحادیوں کے انخلا کے فیصلے پر قائم ہیں اور اسے 31 اگست تک مکمل کرنے کی کوشش جاری رکھی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ اگر افغانستان میں موجود ملٹری کمانڈروں نے مزید فوج بھیجنے کی سفارش کی تو 'تو میں یقینی طور اس کی اجازت دے دوں گا‘۔
صدر بائیڈن نے افغانستان سے فوجی انخلا کے فیصلے کو ایک بار پھر درست قرار دیتے ہوئے کہا کہ 20 سال کے بعد افغانستان میں مزید رکنا امریکی مفاد میں نہیں تھا۔ وہ غیر ضروری طور پر افغانستان میں ایک دن بھی نہیں رہیں گے۔ انہوں نے یاد دلایا کہ ان کے پیش رو ڈونلڈ ٹرمپ نے طالبان کے ساتھ جو معاہدہ کیا تھا، اس کے مطابق رواں سال مئی میں امریکی فوج کو افغانستان سے نکلنا تھا جب کہ طالبان نے یہ یقین دہانی کرائی تھی کہ وہ امریکا کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کریں گے، اور یہ ذمہ داری انہیں پوری کرنا پڑے گی۔
وائٹ ہاؤس نے جمعرات کو ہی ایک بیان میں بتایا کہ 14 اگست کے بعد سے اب تک ایک لاکھ سے زائد افراد کو افغانستان سے نکالا جاچکا ہے۔ لیکن اب بھی تقریباً ایک ہزار امریکی کابل میں پھنسے ہوئے ہیں۔ امریکی فوج کے لیے کام کرنے والے ایسے ہزاروں افغان شہری بھی پھنسے ہوئے ہیں جو ملک چھوڑ دینا چاہتے ہیں۔
دوسری جانب افغانستان سے امریکیوں کا انخلا جاری ہے۔ کابل ایئرپورٹ سے امریکی فوجیوں کو لے کر پہلی فلائٹ اسلام آباد پہنچ گئی۔ خصوصی پرواز کے ذریعے پاکستانیوں سمیت غیرملکی فوجیوں کو پاکستان پہنچایا گیا۔ غیرملکیوں کو اسلام آباد اور راولپنڈی کے ہوٹلز میں ٹھہرایا جائے گا۔
Comments are closed on this story.