"غیر اخلاقی" حرکات کے مقدمے میں نامزد ملزم گرفتار، عبوری ضمانت دِکھانے پر چھوڑ دیا گیا
اسلام آباد میں قائد اعظم کےپورٹریٹ کےسامنے "غیراخلاقی" تصاویر میں موجود لڑکے کو گرفتارکرلیا گیا۔ملزم نےعبوری ضمانت کا عدالتی حکم نامہ دکھادیا جس پر پولیس نے اسے چھوڑ دیا۔
معروف صحافی وسیم عباسی نے ٹوئٹر پر بتایا کہ اسلام آباد پولیس کےذرائع کے مطابق قائداعظم کے پورٹریٹ کے سامنے فوٹو شوٹ میں نظر آنےوالےلڑکے کا نام ذوالفقار ہے اور وہ لاہور کا رہائشی ہے۔
اسلام آباد پولیس نے ایک بڑے آپریشن کے بعد لاہور سے ملزم زوالفقار کو گرفتار کر لیا ہے جس نے قائداعظم کی پورٹریٹ کے سامنے کھڑے ہو کر شکلیں بنائیں تھیں۔۔ pic.twitter.com/KpP3SkGoLr
— Waseem Abbasi (@Wabbasi007) August 24, 2021
پولیس ٹیم نے ملزم کو لاہور سے گرفتار کیا اور اب اسلام آباد منتقل کیا جارہا ہے۔
یاد رہے نامزد ملزم پر اسلام آباد ایکسپریس وے پر نصب قائداعظم کے پورٹریٹ کے سامنے غیر اخلاقی حرکات کا مقدمہ رواں ماہ کے اوائل میں درج کیا گیا تھا۔
تھانہ کورال پولیس نے شہری راشد ملک کی درخواست پر مقدمہ درج کیا۔
ایف آئی آر کے مطابق مقدمے کے مدعی نے بتایا کہ ’اسلام آباد میں تاریخی مقامات اور اشخاص کی تصاویر کے تقدس اور احترام ہر شہری پر فرض ہے۔ پولیس کے علم میں یہ معاملہ لانا چاہتا ہوں کہ کورال چوک پر نصب قائداعظم کے پورٹریٹ کے سامنے برہنہ لڑکے اور لڑکی کا ناچ اور تصاویر بنانا ہمارے عظیم قائد کی عزت کی پامالی ہے۔‘
ایف آئی آر میں کہا گیا کہ ’ایک لڑکے اور لڑکی نے قائداعظم کے پورٹریٹ کے سامنے برہنہ تصاویر بنا کر وائرل کی ہیں۔ان کا فرانزک ٹیسٹ کرایا جائے اور اگر یہ اصل ہیں تو اس پر کارروائی کی جائے۔‘
پولیس نے مقدمہ تعزیراتِ پاکستان کی دفعہ 294 کے تحت درج کر رکھا ہے۔
اس دفعہ کےتحت عوامی مقامات پر غیراخلاقی حرکات،نازیبا کلمات یا فحش گانے پر کسی بھی شخص کو جرم ثابت ہونے پرزیادہ سے زیادہ تین ماہ قید یا جرمانہ کیا جاسکتا ہے۔ قانون کے تحت عدالت دونوں سزائیں بھی دے سکتی ہے۔
ٹوئٹر پر معروف صحافی انصار عباسی نے بھی ڈی سی اسلام آباد کو تصاویر کھنچوانے والے افراد کی گرفتاری کا مطالبہ کیا تھا.
The DC Islamabad @hamzashafqaat is requested to arrest the couple, who displayed extreme obscenity in public in the federal capital.
— Ansar Abbasi (@AnsarAAbbasi) August 2, 2021
سوشل میڈیا پر وائرل تصاویر کے بعد اسلام آباد کے ڈپٹی کمشنر نے شہریوں سے کہا تھا کہ تصاویر بنانے والے افراد کے بارے میں معلومات فراہم کی جائیں۔
Comments are closed on this story.