'بھارت کو افغان سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال کرنے سے باز رہنا چاہیئے'
افغانستان کے سابق وزیراعظم اورحزب اسلامی کے سربراہ گلبدین حکمت یار نے یقین ظاہر کیا ہے کہ نئی حکومت کی تشکیل کےلئے افغان دھڑوں کے درمیان باضابطہ مذاکرات آئندہ چند روز میں افغانستان سے غیرملکی فوج کے مکمل انخلاء کے بعد شروع ہوں گے۔
اتوار کے روز کابل میں ریڈیوپاکستان کے خصوصی نمائندے کو ایک خصوصی انٹرویو میں انہوں نے امید ظاہر کی کہ جلد کابل میں ایک ایسی حکومت قائم ہوگی جو افغان عوام اور عالمی برادری کےلئے قابل قبول ہوگی۔
گلبدین حکمت یار نے کہاکہ تمام فریقوں کو اس بات کا احساس ہے کہ افغانستان میں نئی حکومت کی تشکیل کےلئے افغان سیاسی رہنماؤں اور طالبان کو باضابطہ طورپر مذاکرات کرنے چاہئیں۔
انہوں نے کہااس حوالے سے غیر رسمی روابط جاری ہیں جو جلد باضابطہ مذاکرات میں تبدیل ہوجائیں گے۔
گلبدین حکمت یار نے کہاطالبان اپنے بیانات میں یہ کہتے رہے کہ وہ اپنی مرضی کی اسلامی امارات مسلط نہیں کرناچاہتے اور تمام فریقوں کی مشاورت سے ایک مخلوط حکومت کے قیام کو ترجیح دیں گے۔
ایک سوال کےجواب میں حزب اسلامی کےسربراہ نے کہا کہ کچھ امن دشمن افغانستان میں ایک مستحکم اور مضبوط مرکزی حکومتی نہیں چاہتے. بعض غیرملکی خفیہ ادارے افغان عوام کو بغاوت پر اکسا رہے ہیں۔
ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا بھارت کو افغانستان کے مستقبل کے حوالے سے بیانات جاری کرنے کے بجائے اپنے اندرونی مسائل پر توجہ دینی چاہیئے۔بھارت کو اپنے غیرقانون زیرقبضہ جموں وکشمیر میں کشمیریوں کی جدوجہد کا بدلہ لینے کےلئے افغان سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال کرنے سے باز رہنا چاہیئے۔
گلبدین حکمت یار نے افغانستان میں امن کے حوالے سے وزیراعظم عمران خان کے دیرینہ موقف کی بھی تعریف کی۔
Comments are closed on this story.